صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2119

تفسیر سورت منافقون (آیت) وہ لوگ کہتے ہیں کہ بے شک تم اللہ کے رسول ہوا الخ

راوی: حمیدی , سفیان , عمرو بن دینار , جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ کُنَّا فِي غَزَاةٍ فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمَّعَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا هَذَا فَقَالُوا کَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ قَالَ جَابِرٌ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکْثَرَ ثُمَّ کَثُرَ الْمُهَاجِرُونَ بَعْدُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَوَقَدْ فَعَلُوا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ

(آیت) وہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم اب لوٹ کر مدینہ جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا حالانکہ عزت اللہ اور اس کے رسول اور ایمانداروں کے لئے ہے لیکن منافقین جانتے نہیں۔
حمیدی، سفیان، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم ایک جنگ میں تھے ایک مہاجر نے کسی انصاری کو مارا انصاری نے (مدد کے لئے) پکار کر کہا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجر نے بھی پکار کر کہا اے جماعت مہاجرین! تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سنا دیا آپ نے فرمایا یہ کیا ہے لوگوں نے بتایا کہ ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مارا انصاری نے مدد کے لئے پکارا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجر نے بھی مدد کے لئے پکارا کہ اے جماعت مہاجرین! تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس قسم کی پکار چھوڑ دو یہ برا کلمہ ہے حضرت جابر نے کہا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تھے تو اس وقت انصار کی تعداد زیادہ تھی پھر اس کے بعد مہاجرین کی تعداد زیادہ ہوگئی عبداللہ بن ابی نے کہا کہ ان مہاجروں نے ایسا کیا ہے اللہ کی قسم اگر اب ہم مدینہ کی طرف دوبارہ لوٹ کر گئے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا حضرت عمر بن خطاب نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن اڑا دوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو چھوڑ دو کہیں لوگ یہ نہ کہنے لگیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کردیتے ہیں۔

Narrated Jabir bin Abdullah:
We were in a Ghazwa and a man from the emigrants kicked an Ansari (on the buttocks with his foot). The Ansari man said, "O the Ansari! (Help!)" The emigrant said, "O the emigrants! (Help)." When Allah's Apostle heard that, he said, "What is that?" They said, "A man from the emigrants kicked a man from the Ansar (on the buttocks his foot). On that the Ansar said, 'O the Ansar!' and the emigrant said, 'O the emigrants!" The Prophet said' "Leave it (that call) for it Is a detestable thing." The number of Ansar was larger (than that of the emigrants) at the time when the Prophet came to Medina, but later the number of emigrants increased. 'Abdullah bin Ubai said, "Have they, (the emigrants) done so? By Allah, if we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner," 'Umar bin Al-Khattab said, "O Allah's Apostle! Let me chop off the head of this hypocrite!" The Prophet said, "Leave him, lest the people say Muhammad kills his companions:"

یہ حدیث شیئر کریں