صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2114

تفسیر سورت منافقون (آیت) وہ لوگ کہتے ہیں کہ بے شک تم اللہ کے رسول ہوا الخ

راوی: عمروبن خالد , زیبر بن معاویہ , ابواسحاق , زید بن ارقم

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ قَالُوا کَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوا شِدَّةٌ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقِي فِي إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ فَدَعَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ فَلَوَّوْا رُئُوسَهُمْ

(آیت) اور جب تم ان لوگوں کو دیکھو تو ان کے جسم اچھے معلوم ہوں گے اور اگر وہ بات کریں تو تم ان کی بات سنو گے گویا وہ لکڑیاں ہیں جو سہارے سے لگائی ہوئی ہیں ہر آواز کو سمجھتے ہیں کہ ان پر عذاب ہے وہ دشمن ہیں ان سے بچو اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک کرے وہ کہاں بہکے پھرتے ہیں۔
عمروبن خالد، زیبر بن معاویہ، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے جس میں لوگوں کو سخت تکلیف ہوئی تو عبداللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا "لَا تُنْفِقُوْا عَلٰي مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ " 63۔ المنافقون : 7) اور کہا کہ "لَى ِنْ رَّجَعْنَا اِلَى الْمَدِيْنَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّ " 63۔ المنافقون : 8) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ سے بیان کیا آپ نے عبداللہ بن ابی کو بلا بھیجا اور اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تو اس نے زوردار قسم کھا کر کہا کہ اس نے ایسا نہیں کہا ہے لوگوں نے کہا کہ زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ کہا ہے ان لوگوں کی اس بات سے میرے دل کو بہت صدمہ ہوا یہاں تک کہ اللہ بزرگ وبرتر نے میری تصدیق کرتے ہوئے یہ آیت (لَى ِنْ رَّجَعْنَا اِلَى الْمَدِيْنَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّ الخ) 63۔ المنافقون : 1) نازل فرمائی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو بلایا تاکہ ان کے لئے دعائے مغفرت کریں تو ان لوگوں نے اپنے سروں کو پھیرلیا۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول "خشب مسندۃ" دیوار سے لگی ہوئی لکڑیاں سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگ بہت خوبصورت تھے اور جب ان سے کہا جاتا ہے اور رسول اللہ تمہارے لئے دعاء مغفرت کریں تو وہ اپنا سر پھیر لیتے ہیں اور آپ ان کو دیکھیں گے کہ وہ تکبر کرتے ہوئے بے رخی کرتے ہیں ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑایا اور "لووا " تشدید کے ساتھ اور بلا تشدید بھی پڑھا جاتا ہے لویت سے ماخوذہے۔

Narrated Zaid bin Arqam:
We went out with the Prophet : on a journey and the people suffered from lack of provisions. So 'Abdullah bin Ubai said to his companions, "Don't spend on those who are with Allah's Apostle, that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner. So I went to the Prophet and informed him of that. He sent for 'Abdullah bin Ubai and asked him, but 'Abdullah bin Ubai swore that he did not say so. The people said, "Zaid told a lie to 'Allah's Apostle." What they said distressed me very much. Later Allah revealed the confirmation of my statement in his saying:–
'(When the hypocrites come to you.' (63.1) So the Prophet called them that they might ask Allah to forgive them, but they turned their heads aside. (Concerning Allah's saying: 'Pieces of wood propped up,' Zaid said; They were the most handsome men.)

یہ حدیث شیئر کریں