تفسیر سورت حشر! جلاءکے معنی ایک ملک سے دوسرے ملک میں نکال دینا۔
راوی: یعقوب بن ابراہیم بن کثیر , ابواسامہ , فضل بن غزوان , ابوحازم , اشجعی , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَنِي الْجَهْدُ فَأَرْسَلَ إِلَی نِسَائِهِ فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُنَّ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا رَجُلٌ يُضَيِّفُهُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَهَبَ إِلَی أَهْلِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ ضَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدَّخِرِيهِ شَيْئًا قَالَتْ وَاللَّهِ مَا عِنْدِي إِلَّا قُوتُ الصِّبْيَةِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ الصِّبْيَةُ الْعَشَائَ فَنَوِّمِيهِمْ وَتَعَالَيْ فَأَطْفِئِي السِّرَاجَ وَنَطْوِي بُطُونَنَا اللَّيْلَةَ فَفَعَلَتْ ثُمَّ غَدَا الرَّجُلُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ عَجِبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ ضَحِکَ مِنْ فُلَانٍ وَفُلَانَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ کَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ
(آیت) اور وہ لوگ اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں الخ "خصاصہ" بھوک فاقہ "مفلحون" جنت میں ہمیشگی کی فلاح پانے والے " الفلاح" بقاء باقی رہنا "حی علی الفلاح" جلدی سے فلاح کی طرف آؤ اور حسن نے کہا کہ حاجتہ سے مراد حسد ہے۔
یعقوب بن ابراہیم بن کثیر، ابواسامہ، فضل بن غزوان، ابوحازم ، اشجعی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے سخت بھوک لگی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے پاس بھیجا وہاں کوئی چیز نہیں ملی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ہے جو آج کی رات اس کی مہمانی کرے اللہ اس پر رحم کرے گا انصار میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا میں (مہمانی کروں) گا یا رسول اللہ!چنانچہ وہ اپنے گھر گیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہے اس سے کوئی چیز چھپانا نہیں بیوی نے کہا اللہ کی قسم! سوائے بچوں کے کھانے کے اور کچھ نہیں ہے اس نے کہا کہ جب بچہ رات کا کھانا مانگے تو اس کو سلا دینا اور تم آکر چراغ بجھا دینا اور ہم لوگ اس رات کو بھوکے رہیں گے چنانچہ بیوی نے ایسا ہی کیا پھر وہ شخص صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا۔ تو آپ نے فرمایا کہ اللہ بزرگ و برتر نے پسند کیا یا فرمایا کہ فلاں مرد اور فلاں عورت پر ہنسا تو اللہ بزرگ و برتر نے یہ آیت نازل فرمائی کہ وہ اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ وہ فاقہ میں ہوں۔
Narrated Abu Huraira:
A man came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! I am suffering from fatigue and hunger." The Prophet sent (somebody) to his wives (to get something), but the messenger found nothing with them. Then Allah's Apostle said (to his companions). "Isn't there anybody who can entertain this man tonight so that Allah may be merciful to him?" An Ansari man got up and said, "I (will, entertain him), O Allah's Apostle!" So he went to his wife and said to her, "This is the guest of Allah's Apostle, so do not keep anything away from him." She said. "By Allah, I have nothing but the children's food." He said, "When the children ask for their dinner, put them to bed and put out the light; we shall not take our meals tonight," She did so. In the morning the Ansari man went to Allah's Apostle who said, "Allah was pleased with (or He bestowed His Mercy) on so-and-so and his wife (because of their good deed)." Then Allah revealed:
'But give them preference over themselves even though they were in need of that.' (59.9)
