خواتین کو ولاء کا حق نہیں ملتا۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ وَتَرَكَ مُكَاتَبًا ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا فَجَعَلَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا بَقِيَ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ بَيْنَ بَنِي مَوْلَاهُ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ عَلَى مِيرَاثِهِمْ وَمَا فَضَلَ مِنْ الْمَالِ بَعْدَ كِتَابَتِهِ فَلِلرِّجَالِ مِنْهُمْ مِنْ بَنِي مَوْلَاهُ دُونَ النِّسَاءِ
یحیی بن ابوکثیر بیان کرتے ہیں ایک شخص فوت ہوگیا اس نے ایک مکاتب غلام چھوڑا پھر وہ مکاتب غلام بھی مر گیا اور کچھ مال چھوڑ کر مرا تو مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اس کی مکاتبت میں سے بچنے والا مال اسے آزاد کرنے والے شخص کی اولاد میں سے مردوں اور عورتوں میں ان کی وراثت کے مطابق تقسیم کردیا اور اس کی کتابت کی ادائیگی کے علاوہ جو مال تھا وہ اسے آزاد کرنے والے کی اولاد میں سے خواتین کی بجائے صرف مردوں کو دیا۔
