تفسیر سورت واقعہ! اور مجاہد نے کہا رجت بمعنی ہلائی جائے بست توڑے اور پیسے جائیں گے جس طرح ستو پیس کر باریک کیے جاتے ہیں المخضود جو بوجھ سے لدا ہوا ہو اور اس چیز کو بھی کہتے ہیں جس میں کانٹا نہ ہو منضود کیلا عرب جو اپنے شوہروں سے محبت کرنے والی ہوں گی ثلثہ جماعت گروہ یحموم سیاہ دھواں یصرون ہمیشہ کرتے رہتے ہیں ھیم پیاسے اونٹ لمغرومون الزام دیئے گئے روح جنت اور خوش حالی ریحان رزق وننشاکم جس صورت میں ہم چاہیں پیدا کریں اور دوسروں نے کہا تفکھون تم تعجب کرتے ہو عربا مثقلہ ہے یعنی عین متحرک اور مضموم ہے اس کا واحد عروب ہے جیسے صبور اور صبر اہل مکہ اس کو عربہ اور اہل مدینہ غنجہ اور اہل عراق شکلہ کہتے ہیں اور کہا خافضۃ ایک قوم کو جہنم کی پستی میں لے جانے والی اور جنت کی طرف اوپر لے جانے والی موضونہ بنے ہوئے اسی سے وضین الناقتہ ماخوذ ہے اور کوب وہ برتن ہے جس میں ٹونٹی اور دستہ نہ ہو اباریق وہ ہیں جن میں ٹوٹیاں اور دستے ہوں مسکوت بہتا ہوا فرش مرفوعہ ایک دوسرے کے اوپر بچھے ہوئے ہوں گے مترفین فائدہ اٹھانے والے ماتمنون نطفہ جو عورتوں کے رحم میں ٹپکاتے ہو للمقوین مسافروں کے لئے قی سے ماخوذ ہے۔ بمعنی چٹیل میدان بمواقع النجوم ستاروں کی جگہ یعنی قرآن کی محکم آیتوں کی قسم کھاتا ہوں اور بعض لوگوں نے کہا کہ اس سے مراد ستارے کے ڈوبنے کی جگہ ہے اور مواقع اور موقع موقع ایک ہی ہے مدھنون جھٹلانے والا ہیں جیسے لو یدھن فیدھنون میں ہے فسلام لک یعنی تجھ کو تسلیم کر لیا گیا ہے تو اصحاب یمین میں سے ہے اور اس میں ان کا لفظ نہیں لایا گیا ہے اور اس کی مثال یوں ہے جیسے تم کسی کو کہو انت مصدق مسافر عن قلیل یعنی تیری تصدیق کی جاتی ہے کہ تو عنقریب سفر کرنے والا ہے جب کہ اس نے خود کہا ہو کہ میں عنقریب سفر کرنے والا ہوں اور کبھی دعا کے طور پر بھی مستعمل ہوتا ہے جیسے فسقیا من الرجال (لوگ سیراب ہوں گے) اور سلام حالت رفع میں ہو تو دعا کے لئے ہوتا ہے تورون تم نکالتے ہو اور ریت بھڑکائی گئی لغوا باطل تاثیما جھوٹ۔
راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , ابوالزناد , اعرج , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاکِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا وَاقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ وَظِلٍّ مَمْدُودٍ
(آیت) وظل ممدود (اور پھیلا ہوا سایہ) ۔
علی بن عبد اللہ، سفیان، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں آپ نے فرمایا کہ جنت میں ایک درخت ہے کہ اس کے سایے میں سوار ایک سو سال تک چلتا رہے گا اور اس کو طے نہ کر سکے گا اگر تم چاہو تو یہ (آیت) "وَّظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ" 56۔ الواقعہ : 30) پڑھو۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "In Paradise there is a tree which is so big that a rider can travel in its shade for one hundred years without passing it; and if you wish, you can recite:
