تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔
راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام بن یوسف , ابن جریج , یوسف بن مالک
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَکٍ قَالَ إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ لَقَدْ أُنْزِلَ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَی وَأَمَرُّ
(آیت) ( بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰى وَاَمَرُّ )54۔ القمر : 46) " امر" مرارۃ (تلخی) سے ماخوذ ہے۔
ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، ابن جریج، یوسف بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تھا تو انہوں نے کہا کہ آیت ( بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰى وَاَمَرُّ )54۔ القمر : 46) محمد صلی اللہ علیہ سلم پر مکہ میں نازل ہوئی اس وقت میں ایک لڑکی تھی اور کھیلا کرتی تھی۔
Narrated Yusuf bin Mahik:
I was in the house of 'Aisha, the mother of the Believers. She said, "This revelation: "Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense); and the Hour will be more previous and most bitter." (54.46) was revealed to Muhammad at Mecca while I was a playfull little girl."
