تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔
راوی: محمد بن عبداللہ بن حوشب , عبدالوہاب , خالد , عکرمہ , ابن عباس (دوسری سند) محمد , عفان بن مسلم , وہیب , خالد , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ وُهَيْبٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ يَوْمَ بَدْرٍ اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُکَ عَهْدَکَ وَوَعْدَکَ اللَّهُمَّ إِنْ تَشَأْ لَا تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَخَذَ أَبُو بَکْرٍ بِيَدِهِ فَقَالَ حَسْبُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلْحَحْتَ عَلَی رَبِّکَ وَهُوَ يَثِبُ فِي الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَی وَأَمَرُّ
(آیت) ترجمہ۔ عنقریب جماعت کفار شکست کھائے گی اور وہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔
محمد بن عبداللہ بن حوشب، عبدالوہاب، خالد، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما (دوسری سند) محمد، عفان بن مسلم، وہیب، خالد، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے جنگ بدر کے دن جب کہ آپ ایک خیمہ میں تھے یہ دعا فرمائی کہ یا اللہ! میں تجھ کو تیرے عہد اور وعدے کا واسطہ دیتا ہوں یا اللہ! اگر تو چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ ہو اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہا بس یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم! آپ نے اپنے رب سے بہت دعا کی اس وقت آپ زرہ پہنے ہوئے جوش میں تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت پڑھتے ہوئے نکلے کہ عنقریب کافروں کی جماعت شکست کھائے گی اور وہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔
Narrated Abbas:
Allah's Apostle while in a tent on the day of the Battle of Badr, said, "O Allah! I request you (to fulfill) Your promise and contract! O Allah! If You wish that you will not be worshipped henceforth.." On that Abu Bakr held the Prophet by the hand and said, "That is enough, O Allah's Apostle You have appealed to your Lord too pressingly," while the Prophet was putting on his armor. So Allah's Apostle went out, reciting Their multitude will be put to flight, and they will show their backs.' (54.45)
