صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2078

تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔

راوی: حفص بن عمر , شعبہ , ابواسحاق , اسود , عبد اللہ

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ

آیت تجری باعیینا جزاء لمن کان کفر ولقد ترکناھا آیۃ فھل من مدکر قتادہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کو باقی رکھا یہاں تک کہ اس امت کے اگلے لوگوں نے اس کو پایا۔
حفص بن عمر، شعبہ، ابواسحاق، اسود، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ سلم (فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ) (دال کے ساتھ) پڑھتے تھے ۔ مجاہد نے کہا کہ یسرنا کے معنی یہ ہیں کہ ہم نے اس کی قرأت کو آسان کردیا۔

Narrated Abdullah:
The Prophet used to recite: 'Is there any that remember? And a furious wind (plucking out men) as if they were uprooted stems of palm trees, then how terrible was My punishment and My warnings!' (54.20-21)

یہ حدیث شیئر کریں