تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔
راوی: یحیی بن بکیر , بکر , جعفر , عراک بن مالک , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود ,
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي بَکْرٌ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یحیی بن بکیر، بکر، جعفر، عراک بن مالک، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت کے زمانہ میں چاند دو ٹکڑے ہوگیا۔
Narrated Ibn Abbas:
The moon was cleft asunder during the lifetime of the Prophet
