صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2071

تفسیر سورت والنجم! اور مجاہد نے کہا ذومرۃ کے معنی ہیں قوت والا قاب قوسین دو کمانوں کے درمیان کا فاصلہ ضیزی ٹیڑھی واکدی اپنی بخشش روک لی رب الشعری شعری ایک ستارہ ہے جو زاء کے پیچھے طلوع ہونے والا الذی وفی جو کچھ اس پر فرض تھا اس کو پورا کیا ازفت الازفۃ قیامت قریب ہوئی سامدون برطمہ جو ایک کھیل ہے اور عکرمہ نے کہا کہ حمیری زبان میں اس کے معنی گانے کے ہیں اور ابراہیم نے کہا افتجادولونہ کیا تم اس سے جھگڑا کرتے ہو اور حسن نے افتمر رونہ پڑھا اس سے مراد یہ ہے کہ کیا تم انکار کرتے ہو مازاغ محمد کی نگاہ وما طغی اور نہ اس سے آگے بڑھی جو اس نے دیکھی فتماروا جھٹلایا اور حسن نے کہا کہ اذا ھوی جب غائب ہونے لگے غروب ہونے لگے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ اغنی واقنی دیا اور خوش کیا۔

راوی: ابو معمر , عبدالوارث , ایوب , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ وَلَمْ يَذْکُرِ ابْنُ عُلَيَّةَ ابْنَ عَبَّاسٍ

(آیت) پس اللہ کو سجدہ کرو اور عبادت کرو۔
ابو معمر، عبدالوارث، ایوب، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت النجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں اور مشرکوں اور جن و انس نے سجدہ کیا ابن طہمان نے اس کی متابعت میں ایوب سے روایت کی اور ابن علیہ نے حضرت ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے۔

Narrated Ibn Abbas:
The Prophet performed a prostration when he finished reciting Surat-an-Najm, and all the Muslims and pagans and Jinns and human beings prostrated along with him.

یہ حدیث شیئر کریں