زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کی وراثت۔
راوی:
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ لِكُلِّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ بَعْدَهُ فَقَضَى إِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ يَطَؤُهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنْ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ مِمَّا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ لَا يَمْلِكُهَا أَوْ حُرَّةٍ عَاهَرَهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ وَلَا يَرِثُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ ادَّعَاهُ وَهُوَ وَلَدُ زِنَا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً
عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ جس شخص کا نسب مشکوک ہو اور اس کے باپ کے مرنے کے بعد اسے اس کے باپ کی طرف منسوب کرنے کا دعوی کیا جائے اور یہ دعوی مرحوم کے ورثاء کے مرنے کے بعد کریں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ اگر وہ بچہ کسی کنیز کی اولاد ہو جس کے ساتھ اس مرحوم نے صحبت کی تھی اس وقت وہ مرحوم اس کنیز کا مالک تھا تو اس بچے کانسب اس شخص کے ساتھ ثابت کیا جائے گا اور اس سے پہلے جو وراثت تقسیم ہوچکی ہو اس میں سے اس بچے کو کچھ بھی نہیں ملے گا البتہ جو وراثت ابھی تقسیم نہیں ہوئی اس میں سے اسے اس کا حصہ مل جائے گا جس شخص کے حوالے سے اس کے نسب کا دعوی کیا گیا تھا اگر وہ خود اس کا انکار کرچکا ہو تو بچے کا نسب اس سے ثابت نہیں ہوگا۔ اگر وہ بچہ کسی ایسی کنیز کی اولاد ہو جس کا وہ مرحوم شخص مالک نہیں تھا یا وہ کسی آزاد عورت کی اولاد ہو جس کے ساتھ اس مرحوم شخص نے زنا کیا تھا تو اس بچے کا نسب بھی ثابت نہیں ہوگا اور وہ بچہ وارث بھی نہیں بنے گا اگرچہ جس شخص کے ساتھ اس کا نسب ثابت کیا جا رہاہے اس نے خود اس بچے کے باپ ہونے کا دعوی کیا ہو وہ بچہ زنا کے نتیجے میں پیداہونے والا ہے اس لئے وہ اپنی ماں کے رشتہ داروں کو ملے گاخواہ وہ عورت آزاد ہو یا کنیز ہو۔
