باب (نیو انٹری)
راوی:
سُورَةُ وَالذَّارِيَاتِ قَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام الذَّارِيَاتُ الرِّيَاحُ وَقَالَ غَيْرُهُ تَذْرُوهُ تُفَرِّقُهُ وَفِي أَنْفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ تَأْكُلُ وَتَشْرَبُ فِي مَدْخَلٍ وَاحِدٍ وَيَخْرُجُ مِنْ مَوْضِعَيْنِ فَرَاغَ فَرَجَعَ فَصَكَّتْ فَجَمَعَتْ أَصَابِعَهَا فَضَرَبَتْ بِهِ جَبْهَتَهَا وَالرَّمِيمُ نَبَاتُ الْأَرْضِ إِذَا يَبِسَ وَدِيسَ لَمُوسِعُونَ أَيْ لَذُو سَعَةٍ وَكَذَلِكَ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرَهُ يَعْنِي الْقَوِيَّ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى وَاخْتِلَافُ الْأَلْوَانِ حُلْوٌ وَحَامِضٌ فَهُمَا زَوْجَانِ فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ مَعْنَاهُ مِنْ اللَّهِ إِلَيْهِ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا خَلَقْتُ أَهْلَ السَّعَادَةِ مِنْ أَهْلِ الْفَرِيقَيْنِ إِلَّا لِيُوَحِّدُونِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ خَلَقَهُمْ لِيَفْعَلُوا فَفَعَلَ بَعْضٌ وَتَرَكَ بَعْضٌ وَلَيْسَ فِيهِ حُجَّةٌ لِأَهْلِ الْقَدَرِ وَالذَّنُوبُ الدَّلْوُ الْعَظِيمُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ صَرَّةٍ صَيْحَةٍ ذَنُوبًا سَبِيلًا الْعَقِيمُ الَّتِي لَا تَلِدُ وَلَا تُلْقِحُ شَيْئًا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَالْحُبُكُ اسْتِوَاؤُهَا وَحُسْنُهَا فِي غَمْرَةٍ فِي ضَلَالَتِهِمْ يَتَمَادَوْنَ وَقَالَ غَيْرُهُ تَوَاصَوْا تَوَاطَئُوا وَقَالَ مُسَوَّمَةً مُعَلَّمَةً مِنْ السِّيمَا قُتِلَ الْإِنْسَانُ لُعِنَ
تفسیر سورة الذریات
حضرت علی نے کہا ”ذاریات سے مراد ہوائیں ہیں اور دوسرے لوگوں نے کہا ”تذروہ“ بمعنے ”تفرقہ“ (اسے پراگندہ کر دیتی ہے) وفی انفسکم افلا تبصرون کیا تم اپنی جانوں میں نہیں دیکھتے کہ ایک ہی راستہ سے کھاتے پیتے ہو‘ اور دو جگہوں سے نکلتا ہے فراغ پس لوٹ آیا فصلت اپنی انگلیوں کو سمیٹ کر اپنی پیشانی پر مارا ”رمیم“ زمین کی سبزی جب کہ خشک ہو جائے اور روندی جائے لموسعون یعنی قوت و وسعت والے ہیں اسی طرح علی الموسع قدرہ میں موسع سے مراد قوی ہے ”زوجین“ مرد و عورت اور رنگوں کا مختلف ہونا میٹھا اور کھٹا ہونا اسی طرح یہ دو جوڑے ہیں ”ففروا الی اللہ“ اللہ کی طرف سے اللہ کی طرف ڈر ”الا لیعبدون“ میں نے فریقین کے لوگوں کو صرف اس لئے پیدا کیا کہ وہ مجھے ایک مانیں اور بعض نے کہا کہ ان کو پیدا کیا تاکہ وہ کریں پس بعض نے کیا اور بعض نے چھوڑا اور اس میں اہل قدر کے لئے حجت نہیں ہے۔ ”ذنوب“ بڑا ڈول اور مجاہد نے کہا کہ ”صرة“ سے مراد چیخ ہے ”ذنوب“ راستہ ”عقیم“ وہ عورت جو بچہ نہ جنے‘ بانجھ اور ابن عباس نے کہا کہ ”حبک“ سے مراد اس کا برابر ہونا اور اس کی خوبصورتی ہے ”فی غمرة“ اپنی گمراہی میں کھچے چلے جاتے ہیں اور دوسروں نے کہا کہ ”تواصوا“ تواطاوا “ یعنی ایک دوسرے کی موافقت کرتے ہیں‘ اور کہا کہ مسومة سے مراد ہے نشان لگائے ہوئے ”سیما“ سے ماخوذ ہے۔
