صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2059

تفسیر سورت ق
”رجیع بعید “لوٹنا بعید ہے ”فروج “شگاف اس کا واحد”فرج “ہے ”ورید“ سے وہ رگ مراد ہے جو حلق میں ہوتی ہے ”جمل “سے مراد گردن کی رگ ہے اور مجاہد نے کہا ماتنقص الارض منھم میں منھم سے مراد من عظامھم ہے (ان کی ہڈیوں سے ) تبصرہ سے مراد بصرت ہے حب الحصیدگیہوں باسقات لمبے افعیینا کیا ہم عاجز ہیں وقال قرینہ میں قرین سے مراد شیطان ہے ۔ جواس کے لئے مقر رکیا گیا ہے فنقبوا شہروں میں چلے اوالقی السمع سے مراد یہ ہے کہ کان لگائے اپنے نفس سے اس کے علاوہ اور کوئی بات نہ کرے ”حین انشاکم “ جب کہ تمہیں پیدا کیا اور تمہاری پیدائش کو ظاہر کیا ۔ رقیب عتید نگہبان تاک لگانے والے ”سائق وشھید “دو فرشتے ایک لکھنے والا دوسرا گوہ شہید اسے کہتے ہیں جو دل سے گواہی دینے والا ہو۔ ”لغوب “تکان اور دوسروں نے کہا کہ ”نضید “ کلی جب تک اپنے غلاف میں ہے ‘ اسکے معنی یہ ہیں کہ بعض بعض پر تہ کیا ہواہے جب وہ اپنے غلاف سے نکل جائے تو ”نضید “نہیں ہے ادبارالنجوم اور ادبار السجود میں عاصم سورہ ق میں الف کے فتح کے ساتھ اور سورہ طور میں الف کے کسرہ کے ساتھ پڑھتے تھے ‘ حالانکہ دونوں کا کسرہ اور نصیب پڑھ سکتے ہیں اور ابن عباس نے کہا کہ ”یوم الخروج “سے مرادوہ دن ہے جب کہ وہ قبروں سے نکالے جائیں گے ۔
(آیت ) اور جہنم کہے گی کیا اور بھی ہے ۔

راوی: اسحق بن ابراہیم , جریر , اسمٰعیل , قیس بن ابی حازم , جریر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ إِلَی الْقَمَرِ لَيْلَةَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ فَقَالَ إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَمَا تَرَوْنَ هَذَا لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَی صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا ثُمَّ قَرَأَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ

(آیت) اور آفتاب کے طلوع اور غروب سے پہلے اپنے رب کی حمد کی تسبیح پڑھو۔
اسحاق بن ابراہیم، جریر، اسماعیل، قیس بن ابی حازم، جریر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات بیٹھے ہوئے تھے آپ نے چاند کی طرف دیکھا وہ چودھویں کی رات تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عنقریب تم اپنے رب کو دیکھو گے جس طرح تم اس کو دیکھ رہے ہو اور اس کے متعلق تمہیں شبہ نہیں ہوتا اس لئے جہاں تک تم سے ہو سکے آفتاب کے طلوع اور غروب سے پہلے نماز نہ چھوڑو پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (وَسَبِّ حْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوْبِ) 50۔ق : 39)

Narrated Jarir bin Abdullah:
We were in the company of the Prophet on a fourteenth night (of the lunar month), and he looked at the (full) moon and said, "You will see your Lord as you see this moon, and you will have no trouble in looking at Him. So, whoever can, should not miss the offering of prayers before sunrise (Fajr prayer) and before sunset (Asr prayer)." Then the Prophet recited:
'And celebrate the praises of your Lord before the rising of the sun and before (its) setting.' (50.39)

یہ حدیث شیئر کریں