تفسیر سورت الفتح اور مجاہد نے کہا کہ سیماھم فی وجوھہم میں سیما سے مراد چہرے کی نرمی اور ہئیت اور منصور نے بواسطہ مجاہد نقل کیا کہ اس سے مراد تواضع ہے شطأہ اپنی سوئی اپنی کلی فاستغلظ موٹا ہوا۔ سوق ساق کی جمع یعنی شاخ جو درختوں کو اٹھانے والی ہو اور دائرۃ السوء رجل السوء کی طرح ہے یعنی بری گردش دائر السوء سے مراد عذاب ہے تعزروہ تم اس کی مدد کرو شطہ بالی کا پٹھا کہ ایک دانہ سے دس آٹھ یا سات بالیان اگتی ہیں چنانچہ ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس قول سے یہی مراد ہے کہ فازرہ یعنی اس کو تقویت پہنچائی اور اگر وہ ایک ہوئی تو شاخ پر قائم نہ رہ سکتی یہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مثال کے طور پر بیان فرمایا ہے اس لئے کہ آپ تنہا نکلے پھر آپ کے اصحاب کے ذریعہ آپ کو قوت پہنچائی جس طرح ایک دانہ کو اس کے ذریعہ قوت بہم پہنچاتا ہے۔ جو اس سے اگتی ہے۔ (آیت) بے شک ہم نے فتح دی آپ کو ظاہر فتح۔
راوی: قتیبہ بن سعید , سفیان , عمرو , جابر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ
(آیت) اس وقت کو یاد کیجئے جب وہ لوگ آپ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے۔
قتیبہ بن سعید، سفیان، عمرو، حضرت جابر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ صلح حدیبیہ کے دن ایک ہزار چار سو آدمی تھے۔
Narrated Jabir:
We were one thousand and four hundred on the Day of Al-Hudaibiya.
