تفسیر سورت الفتح اور مجاہد نے کہا کہ سیماھم فی وجوھہم میں سیما سے مراد چہرے کی نرمی اور ہئیت اور منصور نے بواسطہ مجاہد نقل کیا کہ اس سے مراد تواضع ہے شطأہ اپنی سوئی اپنی کلی فاستغلظ موٹا ہوا۔ سوق ساق کی جمع یعنی شاخ جو درختوں کو اٹھانے والی ہو اور دائرۃ السوء رجل السوء کی طرح ہے یعنی بری گردش دائر السوء سے مراد عذاب ہے تعزروہ تم اس کی مدد کرو شطہ بالی کا پٹھا کہ ایک دانہ سے دس آٹھ یا سات بالیان اگتی ہیں چنانچہ ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس قول سے یہی مراد ہے کہ فازرہ یعنی اس کو تقویت پہنچائی اور اگر وہ ایک ہوئی تو شاخ پر قائم نہ رہ سکتی یہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مثال کے طور پر بیان فرمایا ہے اس لئے کہ آپ تنہا نکلے پھر آپ کے اصحاب کے ذریعہ آپ کو قوت پہنچائی جس طرح ایک دانہ کو اس کے ذریعہ قوت بہم پہنچاتا ہے۔ جو اس سے اگتی ہے۔ (آیت) بے شک ہم نے فتح دی آپ کو ظاہر فتح۔
راوی: عبیداللہ بن موسیٰ , اسرائیل , ابواسحاق , براء
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ وَفَرَسٌ لَهُ مَرْبُوطٌ فِي الدَّارِ فَجَعَلَ يَنْفِرُ فَخَرَجَ الرَّجُلُ فَنَظَرَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا وَجَعَلَ يَنْفِرُ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّکِينَةُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ
(آیت) وہی ہے جس نے سکینہ نازل فرمایا۔
عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق، براء سے روایت کرتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی قرأت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا گھر میں بندھا ہوا تھا کہ وہ بھاگنے لگا باہر نکل کر دیکھا تو کچھ نظر نہ آیا وہ گھوڑا بدک رہا تھا جب صبح ہوئی تو یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی سکینہ ہے جو قرأت قرآن کے وقت نازل ہوتی ہے۔
Narrated Al-Bara:
While a man from the companions of the Prophet was reciting (Quran) and his horse was tied in the house, the horse got startled and started jumping. The man came out, looked around but could not find anything, yet the horse went on jumping. The next morning he mentioned that to the Prophet.
The Prophet said, "That was the tranquility (calmness) which descended because of the recitation of the Quran."
