تفسیر سورت الفتح اور مجاہد نے کہا کہ سیماھم فی وجوھہم میں سیما سے مراد چہرے کی نرمی اور ہئیت اور منصور نے بواسطہ مجاہد نقل کیا کہ اس سے مراد تواضع ہے شطأہ اپنی سوئی اپنی کلی فاستغلظ موٹا ہوا۔ سوق ساق کی جمع یعنی شاخ جو درختوں کو اٹھانے والی ہو اور دائرۃ السوء رجل السوء کی طرح ہے یعنی بری گردش دائر السوء سے مراد عذاب ہے تعزروہ تم اس کی مدد کرو شطہ بالی کا پٹھا کہ ایک دانہ سے دس آٹھ یا سات بالیان اگتی ہیں چنانچہ ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس قول سے یہی مراد ہے کہ فازرہ یعنی اس کو تقویت پہنچائی اور اگر وہ ایک ہوئی تو شاخ پر قائم نہ رہ سکتی یہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مثال کے طور پر بیان فرمایا ہے اس لئے کہ آپ تنہا نکلے پھر آپ کے اصحاب کے ذریعہ آپ کو قوت پہنچائی جس طرح ایک دانہ کو اس کے ذریعہ قوت بہم پہنچاتا ہے۔ جو اس سے اگتی ہے۔ (آیت) بے شک ہم نے فتح دی آپ کو ظاہر فتح۔
راوی: عبداللہ , عبدالعزیز بن ابی سلمہ , ہلال بن ابی بلال , عطاء بن یسار , عبداللہ بن عمرو بن عاص
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْقُرْآنِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا قَالَ فِي التَّوْرَاةِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَحِرْزًا لِلْأُمِّيِّينَ أَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي سَمَّيْتُکَ الْمُتَوَکِّلَ لَيْسَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِيظٍ وَلَا سَخَّابٍ بِالْأَسْوَاقِ وَلَا يَدْفَعُ السَّيِّئَةَ بِالسَّيِّئَةِ وَلَکِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ وَلَنْ يَقْبِضَهُ اللَّهُ حَتَّی يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَائَ بِأَنْ يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَفْتَحَ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوبًا غُلْفًا
(آیت) بے شک ہم نے آپ کو شاہد بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے۔
عبد اللہ، عبدالعزیز بن ابی سلمہ، ہلال بن ابی بلال، عطاء بن یسار، عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیت جو قرآن میں ہے کہ (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ اِنَّا اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا) 33۔ الاحزاب : 45) تورات میں اس طرح ہے کہ اے نبی! ہم نے تم کو گواہی دینے اور خوشخبری دینے والا بھیجا ہے اور امیوں کی جائے پناہ بنا کر بھیجا ہے تم میرے بندے ہو اور میرے رسول ہو میں نے تمہارا نام متوکل رکھا ہے وہ نہ تو سخت خو اور نہ سخت قلب ہوگا اور نہ بازاروں میں شوروغل کرنے والا ہوگا اور نہ برائی کو برائی سے دفع کرے گا بلکہ معاف اور درگزر کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس کو اس وقت تک نہ اٹھائے گا جب تک کہ دین کی کجی کو وہ سیدھا نہ کر لے گا اس طور پر کہ لوگ کہنے لگیں گے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کے ذریعہ اندھی آنکھوں اور بہرے کانوں اور غلاف میں ڈھکے دلوں کو کھول دے گا۔
Narrated Abdullah bin Amr bin Al-As:
This Verse:
'Verily We have sent you (O Muhammad) as a witness, as a bringer of glad tidings and as a warner.' (48.8)
Which is in the Qur'an, appears in the Surah thus: 'Verily We have sent you (O Muhammad) as a witness, as a bringer of glad tidings and as a warner, and as a protector for the illiterates (i.e., the Arabs.) You are my slave and My Apostle, and I have named you Al-Mutawakkil (one who depends upon Allah). You are neither hard-hearted nor of fierce character, nor one who shouts in the markets. You do not return evil for evil, but excuse and forgive. Allah will not take you unto Him till He guides through you a crocked (curved) nation on the right path by causing them to say: "None has the right to be worshipped but Allah." With such a statement He will cause to open blind eyes, deaf ears and hardened hearts.'
