جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 1774

جنگ کا امیر مقرر کرنا

راوی: قتیبہ , لیث , نافع , ابن عمر ما

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَی النَّاسِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَی بَيْتِ بَعْلِهَا وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلَا فَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي مُوسَی وَحَدِيثُ أَبِي مُوسَی غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَحَدِيثُ أَنَسٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ حَکَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ بَشَّارٍ الرَّمَادِيُّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنِي بِذَلِکَ مُحَمَّدٌ بِنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ بَشَّارٍ قَالَ وَرَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ مُحَمَّدٌ وَرَوَی إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ سَائِلٌ کُلَّ رَاعٍ عَمَّا اسْتَرْعَاهُ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَإِنَّمَا الصَّحِيحُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا

قتیبہ، لیث، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سنو تم سب نگران ہو اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ وہ آدمی جو لوگوں پر امیر مقرر ہے وہ ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ سنو، تم سب ذمہ دار ہو اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، انس اور ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایات منقول ہیں۔ حدیث ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما حسن صحیح ہے جب کہ ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی احادیث غیر محفوظ ہیں۔ یہ حدیث ابراہیم بن بشار مادی، سفیان سے وہ بریدہ سے وہ ابوبردہ سے ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ مجھے یہ حدیث محمد بن ابراہیم بن بشار نے سنائی۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کئی راوی سفیان سے اور وہ بریدہ بن ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرسلاً نقل کرتے ہیں اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسحاق بن ابراہیم، معاذ بن ہشام سے وہ اپنے والد سے وہ قتادہ سے وہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر نگران سے اس چیز کے متعلق پوچھے گا جس کا اسے نگران بنایا۔ میں (امام ترمذی رحمہ اللہ) نے امام بخاری رحمہ اللہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ یہ غیر محفوظ ہے۔ صحیح روایت وہ ہے جسے معاذ بن ہشام اپنے والد سے وہ قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ حسن سے مرسلاً نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that the Prophet said,”Know! Everyone of you is (like a) shepherd and each one of you will be questioned about his subjects. So, the ameer over the people is their shepherd and answerable about them. And a man is shepherd over the people of his house and answerable for them. And, a woman is shepherd over the house of her husband and answerable about it. And a slave is shepherd over the wealth of his master and answerable about it. Beware! all of you are shepherds and all of you answerable about your subjects.”

[Muslim 1829]

یہ حدیث شیئر کریں