تفسیر سورت الفتح اور مجاہد نے کہا کہ سیماھم فی وجوھہم میں سیما سے مراد چہرے کی نرمی اور ہئیت اور منصور نے بواسطہ مجاہد نقل کیا کہ اس سے مراد تواضع ہے شطأہ اپنی سوئی اپنی کلی فاستغلظ موٹا ہوا۔ سوق ساق کی جمع یعنی شاخ جو درختوں کو اٹھانے والی ہو اور دائرۃ السوء رجل السوء کی طرح ہے یعنی بری گردش دائر السوء سے مراد عذاب ہے تعزروہ تم اس کی مدد کرو شطہ بالی کا پٹھا کہ ایک دانہ سے دس آٹھ یا سات بالیان اگتی ہیں چنانچہ ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس قول سے یہی مراد ہے کہ فازرہ یعنی اس کو تقویت پہنچائی اور اگر وہ ایک ہوئی تو شاخ پر قائم نہ رہ سکتی یہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مثال کے طور پر بیان فرمایا ہے اس لئے کہ آپ تنہا نکلے پھر آپ کے اصحاب کے ذریعہ آپ کو قوت پہنچائی جس طرح ایک دانہ کو اس کے ذریعہ قوت بہم پہنچاتا ہے۔ جو اس سے اگتی ہے۔ (آیت) بے شک ہم نے فتح دی آپ کو ظاہر فتح۔
راوی: حسن بن عبدالعزیز , عبداللہ بن یحیی , حیوۃ , ابوالاسود , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ سَمِعَ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُومُ مِنْ اللَّيْلِ حَتَّی تَتَفَطَّرَ قَدَمَاهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ لِمَ تَصْنَعُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلَا أُحِبُّ أَنْ أَکُونَ عَبْدًا شَکُورًا فَلَمَّا کَثُرَ لَحْمُهُ صَلَّی جَالِسًا فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ قَامَ فَقَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ
حسن بن عبدالعزیز، عبداللہ بن یحیی ، حیوۃ، ابوالاسود، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اس قدر کھڑے ہوتے کہ آپ کے پاؤں پھٹ جاتے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ اس قدر تکلیف اٹھاتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے ہیں آپ نے فرمایا کیا مجھے پسند نہیں میں شکر گزار بندہ بنوں پھر جب آپ کے جسم میں گوشت زیادہ ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے اور جب رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہو کر کچھ قرأت کرتے پھر رکوع کرتے۔
Narrated Aisha:
The Prophet used to offer prayer at night (for such a long time) that his feet used to crack. I said, "O Allah's Apostle! Why do you do it since Allah has forgiven you your faults of the past and those to follow?" He said, "Shouldn't I love to be a thankful slave (of Allah)?' When he became old, he prayed while sitting, but if he wanted to perform a bowing, he wound get up, recite (some other verses) and then perform the bowing.
