صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2043

تفسیر سورت الفتح اور مجاہد نے کہا کہ سیماھم فی وجوھہم میں سیما سے مراد چہرے کی نرمی اور ہئیت اور منصور نے بواسطہ مجاہد نقل کیا کہ اس سے مراد تواضع ہے شطأہ اپنی سوئی اپنی کلی فاستغلظ موٹا ہوا۔ سوق ساق کی جمع یعنی شاخ جو درختوں کو اٹھانے والی ہو اور دائرۃ السوء رجل السوء کی طرح ہے یعنی بری گردش دائر السوء سے مراد عذاب ہے تعزروہ تم اس کی مدد کرو شطہ بالی کا پٹھا کہ ایک دانہ سے دس آٹھ یا سات بالیان اگتی ہیں چنانچہ ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس قول سے یہی مراد ہے کہ فازرہ یعنی اس کو تقویت پہنچائی اور اگر وہ ایک ہوئی تو شاخ پر قائم نہ رہ سکتی یہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مثال کے طور پر بیان فرمایا ہے اس لئے کہ آپ تنہا نکلے پھر آپ کے اصحاب کے ذریعہ آپ کو قوت پہنچائی جس طرح ایک دانہ کو اس کے ذریعہ قوت بہم پہنچاتا ہے۔ جو اس سے اگتی ہے۔ (آیت) بے شک ہم نے فتح دی آپ کو ظاہر فتح۔

راوی: محمد بن بشار , غندر , شعبہ , قتادہ , انس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا قَالَ الْحُدَيْبِيَةُ

محمد بن بشار، غندر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا إِنَّا ( اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا ) 48۔ الفتح : 1) سے مراد صلح حدیبیہ ہے۔

Narrated Anas:
"Verily, We have given you (O Muhammad) a manifest victory.' refers to Al-Hudaibiya Peace treaty).

یہ حدیث شیئر کریں