صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2030

تفسیر سورت الدخان اور مجاہد نے کہا رھوا سے مراد ہے خشک راستہ علی العالمین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ان کے سامنے تھے فاعتلوہ اس کو دھکے دو وزوجناھم بحور عین ہم ان کا نکاح بڑی آنکھوں والی حوروں سے کریں گے جنہیں دیکھ کر آنکھیں حیرت زدہ ہو جائیں گیں ترجمون سے مراد قتل کرنا ہے اور رھوا بمعنی ساکنا ٹھہرا ہوا ہے اور ابن عباس نے کہا کالمھل سے مراد ہے ایسا کالا جو تیل کی تلچھٹ کی طرح ہو اور دوسروں نے کہا کہ تبع سے مراد ملکوک یمن ہیں ان میں سے ہر ایک کو تبع کہا جاتا ہے اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کے بعد آتا ہے اور سایہ کو بھی تبع کہتے ہیں اس لئے کہ وہ سورج کے بعد آتا ہے یوم تاتی السماء بدخان مبین جس دن آسمان کھلا ہوا دھواں لے کر آئے گا قتادہ نے کہا کہ فارتقب سے مراد ہے فانتظر انتظار کر۔

راوی: عبدان , ابوحمزہ , اعمش , مسروق , عبد اللہ

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَضَی خَمْسٌ الدُّخَانُ وَالرُّومُ وَالْقَمَرُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ

عبدان، ابوحمزہ، اعمش، مسروق، عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ پانچ باتیں گزر چکی ہیں دھواں (قحط) اور (اہل) روم کا غلبہ چاند کا ( دو ٹکڑے ہونا) بطشہ (یوم بدر کی گرفت) لزام (ہلاکت) (آیت) لوگوں پر چھا جائے گا یہ درد ناک عذاب ہے۔

Narrated Abdullah:
Five things have passed, i.e. the smoke, the defeat of the Romans, the splitting of the moon, Al-Batsha (the defeat of the infidels in the battle of Badr) and Al-Lizam (the punishment)'

یہ حدیث شیئر کریں