صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2019

تفسیر سورت زمر اور مجاہد نے کہا (افمن یتقی بوجہہ) کے معنی ہیں وہ جو اپنے چہرے کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی طرح کیا وہ شخص جو آگ میں ڈال دیا جائے گا بہتر ہے یا وہ جو امن و سلامتی کے ساتھ آئیگا "ذی عوج" بمعنی لبس (متشبہ گڑبڑ) " ورجلا سلما لرجل" اس میں ان کے معبودان باطل اور معبود برحق کی مثال ہے یخوفونک بالذین من دونہ میں الذین من دونہ سے مراد بت ہیں خولنا ہم نے دیا والذی جاء بالصدق سے مراد قرآن اور صدق سے مراد مومن ہے جو قیامت کے دن آئے گا اور کہے گا کہ یہ وہ چیز ہے جو تو نے ہمیں دی اور ہم نے اس کے مطابق عمل کیا جو اس میں ہے متشاکسون شکس سخت کو جو انصاف پر رضا مندا نہ ہو رجلا سلما اور سالما سے مراد صالح ہے اشمازت نفرت کرنے لگے بماز تھم فوز سے مشتق ہے حافین چاروں طرف حلقہ باندھ کر گھوم رہے ہیں بحافیہ بجوانبہ (اس کے چاروں طرف) متشابھا اشتباہ سے ماخوذ نہیں ہے بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ تصدیق میں بعض کے مشابہ ہے (آیت) اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو بیشک اللہ تمام گناہوں کو بخش دے گا بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔

راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام بن یوسف , ابن جریج , یعلی , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ يَعْلَی إِنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الشِّرْکِ کَانُوا قَدْ قَتَلُوا وَأَکْثَرُوا وَزَنَوْا وَأَکْثَرُوا فَأَتَوْا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا کَفَّارَةً فَنَزَلَ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَنَزَلَتْ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ

ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، ابن جریج، یعلی، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ مشرکین میں سے کچھ لوگوں نے بہت زیادہ قتل اور بہت کثرت سے زنا کیا تھا تو وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا کہ جو کچھ آپ کہتے ہیں اور جس کی طرف بلاتے ہیں بہت اچھا ہے اگر آپ بتلا دیں کہ جو کچھ ہم نے کیا ہے وہ معاف ہوجائے گا تو اس پر یہ آیت اتری اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ ہی کسی جان کو جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے ناحق قتل کرتے ہیں اور نہ ہی زنا کرتے ہیں اور یہ آیت اتری کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو اور ان لوگوں نے اللہ کی قدرت کا پورے طور پر اندازہ نہ کیا۔

Narrated Ibn Abbas:
Some pagans who committed murders in great number and committed illegal sexual intercourse excessively, came to Muhammad and said, "O Muhammad! Whatever you say and invite people to, is good: but we wish if you could inform us whether we can make an expiration for our (past evil) deeds." So the Divine Verses came: 'Those who invoke not with Allah any other god, not kill such life as Allah has forbidden except for just cause, nor commit illegal sexual intercourse.' (25.68) And there was also revealed:– 'Say: O My slaves who have transgressed against their souls! Despair not of the Mercy of Allah.' (39.53)

یہ حدیث شیئر کریں