ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو ملے گا۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي أَخَوَيْنِ وَرِثَا مَوْلًى كَانَ أَعْتَقَهُ أَبُوهُمَا فَمَاتَ أَحَدُهُمَا وَتَرَكَ وَلَدًا قَالَ كَانَ عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَعَبْدُ اللَّهِ يَقُولُونَ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ
دو ایسے بھائی جو کسی ایسے آزاد شدہ غلام کے وارث بنتے ہوں جسے ان کے والد نے آزاد کردیا تھا اور پھر ان دونوں میں سے کوئی ایک بھائی فوت ہو جائے اور پسماندگان میں ایک بیٹے کو چھوڑے تو ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اس مسئلے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید اور حضرت عبداللہ نے یہ فتوی جاری کیا تھا کہ ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔
