ولاء کا حکم۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ عَنْ الْحَكَمِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ أَنَّ ابْنَةَ حَمْزَةَ أَعْتَقَتْ عَبْدًا لَهَا فَمَاتَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَمَوْلَاتَهُ بِنْتَ حَمْزَةَ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ بَيْنَ ابْنَتِهِ وَمَوْلَاتِهِ بِنْتِ حَمْزَةَ نِصْفَيْنِ
عبداللہ بن شداد بیان کرتے ہیں حضرت حمزہ کی صاحبزادی نے اپنے غلام کو آزاد کردیا وہ غلام فوت ہوگیا اس نے پسماندگان میں اپنی ایک بیٹی اور اپنی ایک آزاد کر دینے والی حضرت حمزہ کی صاحبزادی کو چھوڑا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کی وراثت اس کی بیٹی اور اسے آزاد کرنے والی خاتون حضرت حمزہ کی صاحبزادی کے درمیان نصف نصف حصوں میں تقسیم کردی۔
