صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1887

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اس پاکیزہ درخت کی طرح جس کی جڑیں مضبوط اور جمی ہوئی ہوں اور اس کی شاخیں آسمان میں ہوں اور وہ اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ پھل لاتا ہو۔

راوی: عبید بن اسماعیل , ابی اسامہ , عبیداللہ , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ تُشْبِهُ أَوْ کَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ لَا يَتَحَاتُّ وَرَقُهَا وَلَا وَلَا وَلَا تُؤْتِي أُکْلَهَا کُلَّ حِينٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ وَرَأَيْتُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ لَا يَتَکَلَّمَانِ فَکَرِهْتُ أَنْ أَتَکَلَّمَ فَلَمَّا لَمْ يَقُولُوا شَيْئًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ فَلَمَّا قُمْنَا قُلْتُ لِعُمَرَ يَا أَبَتَاهُ وَاللَّهِ لَقَدْ کَانَ وَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَقَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَکَلَّمَ قَالَ لَمْ أَرَکُمْ تَکَلَّمُونَ فَکَرِهْتُ أَنْ أَتَکَلَّمَ أَوْ أَقُولَ شَيْئًا قَالَ عُمَرُ لَأَنْ تَکُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ کَذَا وَکَذَا

عبید بن اسماعیل، ابی اسامہ، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کون سا درخت ہے جس کے پتے نہ گرتے ہوں اور اس میں پھل بھی ہمیشہ آتا ہو؟ مسلمان کی مثال اس درخت کی طرح ہے کہ یہ بھی نہیں اور یہ بھی نہیں اور یہ بھی نہیں ہوتا ہے یعنی ہمیشہ پھلتا رہتا ہے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے چاہا کہ کہدوں وہ کھجور کا درخت ہے مگر میں نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب خاموش ہیں کوئی نہیں بولتا تو میں کس طرح بولوں آخر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے پھر جب مجلس ختم ہوئی اور سب اٹھے تو میں نے اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ میرے دل میں آیا تھا کہ کہدوں وہ کھجور کا درخت ہے مگر میں آپ سب کو خاموش دیکھ کر خاموش ہو رہا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ تم نے کہہ دیا ہوتا۔ و اللہ مجھے زیادہ سے زیادہ مال ملنے پر بھی اتنی خوشی نہ ہوتی جتنی تمہارا جواب سن کر ہوتی۔

Narrated Ibn 'Umar:
While we were with Allah's Apostle he said, "Tell me of a tree which resembles a Muslim man. Its leaves do not fall and it does not, and does not, and does not, and it gives its fruits every now and then." It came to my mind that such a tree must be the date palm, but seeing Abu Bakr and 'Umar saying nothing, I disliked to speak. So when they did not say anything, Allah's Apostle said, "It is the date-palm tree." When we got up (from that place), I said to 'Umar, "O my father! By Allah, it came to my mind that it must be the date palm tree." 'Umar said, "What prevented you from speaking" I replied, "I did not see you speaking, so I misliked to speak or say anything." Umar then said, "If you had said it, it would have been dearer to me than so-and-so."

یہ حدیث شیئر کریں