صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1856

اللہ تعالیٰ کا قول اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز پڑھی جائے اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہوا جائے۔

راوی: ابراہیم بن منذر , انس بن عیاض , عبیداللہ , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَائَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يُکَفِّنَهُ فِيهِ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي عَلَيْهِ فَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِثَوْبِهِ فَقَالَ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَهُوَ مُنَافِقٌ وَقَدْ نَهَاکَ اللَّهُ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ أَوْ أَخْبَرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ فَقَالَ سَأَزِيدُهُ عَلَی سَبْعِينَ قَالَ فَصَلَّی عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ إِنَّهُمْ کَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ

ابراہیم بن منذر، انس بن عیاض، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جس وقت عبداللہ بن ابی مرا تو اس کا بیٹا عبداللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اپنا پیراھن اس کے کفن کے لئے دے دیا اور پھر اس کے جنازے کی نماز پڑھانے جانے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کا دامن پکڑ لیا اور عرض کیا کہ حضور وہ تو منافق تھا آپ منافق کی نماز کس طرح پڑھانے جا رہے ہیں؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ تو منافقوں کے لئے دعاکرنے سے منع فرماتا ہے آنحضرت نے فرمایا: اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! اللہ نے مجھ کو اختیار دیا ہے۔ منع نہیں کیا ہے یا خبردار کیا ہے (راوی کو شک ہے کہ آپ نے کونسا لفظ فرمایا) اگر میں چاہوں تو استغفار کر سکتا ہوں یا نہ کروں اور اللہ نے تو یہ فرمایا ہے کہ ستر مرتبہ استغفار کے بعد بھی منافق کو نہیں بخشا جائے گا ۔ مگر میں اس سے زیادہ مرتبہ استغفار کروں گا اس کے بعد ہم نے آپ کے ہمراہ اس کی نماز جنازہ پڑھی اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ (وَلَا تُصَلِّ عَلٰ ي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا الخ۔ ۔) 9۔ التوبہ : 84)

Narrated Ibn Umar:
When Abdullah bin Ubai died, his son 'Abdullah bin 'Abdullah came to Allah's Apostle who gave his shirt to him and ordered him to shroud his father in it. Then he stood up to offer the funeral prayer for the deceased, but 'Umar bin Al-Khattab took hold of his garment and said, "Do you offer the funeral prayer for him though he was a hypocrite and Allah has forbidden you to ask forgiveness for hypocrites?" The Prophet said, "Allah has given me the choice (or Allah has informed me) saying:
"Whether you, O Muhammad, ask forgiveness for them, or do not ask forgiveness for them, even if you ask forgiveness for them seventy times, Allah will not forgive them," (9.80) The he added, "I will (appeal to Allah for his sake) more than seventy times." So Allah's Apostle offered the funeral prayer for him and we too, offered the prayer along with him. Then Allah revealed: "And never, O Muhammad, pray (funeral prayer) for anyone of them that dies, nor stand at his grave. Certainly they disbelieved in Allah and His Apostle and died in a state of rebellion." (9.84)

یہ حدیث شیئر کریں