اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ ان کے لئے دعا مغفرت کریں یا نہ کریں اگر ستر بار بھی دعا کریں تو بھی اللہ نہیں بخشے گا۔
راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , (دوسری سند) عقیل , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس , عمر بن خطاب
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ ح و قَالَ غَيْرُهُ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَی ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ کَذَا کَذَا وَکَذَا قَالَ أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ فَلَمَّا أَکْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَی السَّبْعِينَ يُغْفَرْ لَهُ لَزِدْتُ عَلَيْهَا قَالَ فَصَلَّی عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ يَمْکُثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی نَزَلَتْ الْآيَتَانِ مِنْ بَرَائَةَ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا إِلَی قَوْلِهِ وَهُمْ فَاسِقُونَ قَالَ فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِي عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، (دوسری سند) عقیل، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ، حضرت ابن عباس، حضرت عمر بن خطاب سے روایت کرتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی مرا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز جنازہ پڑھانے کے لئے بلایا گیا تو جب آپ جانے لگے تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دامن پکڑ کر عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ اس کی نماز پڑھائیں گے جس نے ایک دن یہ باتیں کہیں تھیں غرض میں نے اس کی حرکتیں آپ کو یاد دلائیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قدرے مسکرائے اور ارشاد فرمایا کہ اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! مجھے جانے دو کیونکہ اللہ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ اگر میں یہ سمجھوں کہ کوئی ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کرنے سے بخش دیا جائے گا تو میں ستر سے زیادہ بار استغفار کروں گا۔چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور واپس تشریف لائے کہ فورا سورت براءت کی یہ آیات نازل کی گئیں کہ (وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا الخ) کہ ان میں سے کسی کی بھی نماز جنازہ نہ پڑھئے جو کہ مر جائے اور نہ ہی ان کی قبر پر جائیے (ھم الفٰسقون) تک حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے بعد کہا کرتے تھے کہ مجھے اپنی جرأت پر حیرت ہوتی ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز جنازہ سے روکا حالانکہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔
Narrated Umar bin Al-Khattab:
When 'Abdullah bin Ubai bin Salul died, Allah's Apostle was called in order to offer the funeral prayer for him. When Allah's Apostle got up (to offer the prayer) I jumped towards him and said, "O Allah's Apostle! Do you offer the prayer for Ibn Ubai although he said so-and-so on such-and-such-a day?" I went on mentioning his sayings. Allah's Apostle smiled and said, "Keep away from me, O 'Umar!" But when I spoke too much to him, he said, "I have been given the choice, and I have chosen (this) ; and if I knew that if I asked forgiveness for him more than seventy times, he would be for given, I would ask it for more times than that." So Allah's Apostle offered the funeral prayer for him and then left, but he did not stay long before the two Verses of Surat-Bara'a were revealed, i.e.:– 'And never (O Muhammad) pray for anyone of them that dies…. and died in a state of rebellion.' (9.84) Later I was astonished at my daring to speak like that to Allah's Apostle and Allah and His Apostle know best.
