صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1854

اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ ان کے لئے دعا مغفرت کریں یا نہ کریں اگر ستر بار بھی دعا کریں تو بھی اللہ نہیں بخشے گا۔

راوی: عبید بن اسمعیل , ابواسامہ , عبیداللہ , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنِا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَائَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُکَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاکَ رَبُّکَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُهُ عَلَی السَّبْعِينَ قَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ قَالَ فَصَلَّی عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ

عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کا بیٹا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور حضور سے کہا کہ اپنا کرتہ اس کے کفن کے لئے دیدیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا پھر وہ کہنے لگے کہ آپ ان کی نماز جنازہ بھی پڑھا دیجئے آپ نے چلنے کا ارادہ کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کا دامن پکڑ کر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! آپ منافق کی نماز پڑھا رہے ہیں اور دعائے مغفرت فرما رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے تو اس سے منع فرمایا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے مجھ کو اختیار دیا ہے کہ میں ان کے لئے دعائے مغفرت کروں یا نہ کروں اور اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ اگر ان کے لئے ستر بار بھی دعائے مغفرت کی جائے گی تو بھی میں ان کو نہیں بخشوں گا۔ لہذا میں اس کے لئے ستر بار سے زیادہ مغفرت چاہوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا وہ تو منافق ہے آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھا دی۔چنانچہ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ (وَلَا تُصَلِّ عَلٰ ي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا الخ۔ ) 9۔ التوبہ : 84)یعنی اے رسول! ان منافقوں سے جو بھی مرے اس کی نماز نہ پڑھو اور نہ اس کی قبر پر جاؤ۔

Narrated Ibn Abbas:
When 'Abdullah bin 'Ubai died, his son 'Abdullah bin 'Abdullah came to Allah's Apostle and asked him to give him his shirt in order to shroud his father in it. He gave it to him and then 'Abdullah asked the Prophet to offer the funeral prayer for him (his father). Allah's Apostle got up to offer the funeral prayer for him, but Umar got up too and got hold of the garment of Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle Will you offer the funeral prayer for him though your Lord has forbidden you to offer the prayer for him" Allah's Apostle said, "But Allah has given me the choice by saying:
'(Whether you) ask forgiveness for them, or do not ask forgiveness for them; even if you ask forgiveness for them seventy times..' (9.80) so I will ask more than seventy times." 'Umar said, "But he ('Abdullah bin 'Ubai) is a hypocrite!" However, Allah's Apostle did offer the funeral prayer for him whereupon Allah revealed:
'And never (O Muhammad) pray for anyone of them that dies, nor stand at his grave.' (9.84)

یہ حدیث شیئر کریں