صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1853

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو لوگ خیرات کرنے والے مومنین کو طعنہ دیتے ہیں یلمزون کے معنی عیب لگاتے ہیں جُھدھم و جَھدھم کے معنی ہیں کہ اپنی کوشش اور طاقت کے موافق ۔

راوی: اسحق بن ابراہیم , ابواسامہ , زائدہ , سلیمان , شقیق , ابن مسعود انصاری

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ أَحَدَّثَکُمْ زَائِدَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ فَيَحْتَالُ أَحَدُنَا حَتَّی يَجِيئَ بِالْمُدِّ وَإِنَّ لِأَحَدِهِمْ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ کَأَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ

اسحاق بن ابراہیم، ابواسامہ، زائدہ، سلیمان، شقیق، حضرت ابن مسعود انصاری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو خیرات کا حکم دیتے تو ہم نہایت کوشش کرکے گیہوں یا کھجور کا ایک مد لا سکتے تھے۔ یعنی بہت تھوڑا خیرات کر سکتے تھے مگر اب ہم ایک لاکھ دینے کی طاقت رکھتے ہیں پھر حضرت ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی طرف اشارہ کیا۔

Narrated Shaqiq:
Abu Mas'ud Al-Ansari said, "Allah's Apostle, used to order us to give alms. So one of us would exert himself to earn one Mud (special measure of wheat or dates, etc.,) to give in charity; while today one of us may have one hundred thousand." Shaqiq said: As if Abu Masud referred to himself.

یہ حدیث شیئر کریں