صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1828

سورہ انفال کی تفسیر (بسم اللہ الرحمن الرحیم)
اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے رسول! آپ سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ مال غنیمت ( کی تقسیم) اللہ اور رسول کےء ہاتھ ہے اور تم اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح کرو ابن عباس کہتے ہیں کہ انفال سے لوٹ کا مال مراد ہے قتادہ کہتے ہیں ریحکم سے لڑائی مراد ہے نافلۃ کے معنی عطیہ۔

راوی: محمد بن عبدالرحیم , سرید بن سلیمان , ہشیم , ابوبشر , سعید بن جبیر

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سُورَةُ الْأَنْفَالِ قَالَ نَزَلَتْ فِي بَدْرٍ الشَّوْکَةُ الْحَدُّ مُرْدَفِينَ فَوْجًا بَعْدَ فَوْجٍ رَدِفَنِي وَأَرْدَفَنِي جَائَ بَعْدِي ذُوقُوا بَاشِرُوا وَجَرِّبُوا وَلَيْسَ هَذَا مِنْ ذَوْقِ الْفَمِ فَيَرْکُمَهُ يَجْمَعَهُ شَرِّدْ فَرِّقْ وَإِنْ جَنَحُوا طَلَبُوا السِّلْمُ وَالسَّلْمُ وَالسَّلَامُ وَاحِدٌ يُثْخِنَ يَغْلِبَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ مُکَائً إِدْخَالُ أَصَابِعِهِمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَتَصْدِيَةً الصَّفِيرُ لِيُثْبِتُوکَ لِيَحْبِسُوکَ

محمد بن عبدالرحیم، سرید بن سلیمان، ہشیم، ابوبشر، حضرت سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا کہ سورت انفال کا شان نزول کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ سورت جنگ بدر میں نازل ہوئی تھی " الشَّوْکَةُ ' کے معنی تیز دہارا "مُرْدَفِينَ" غول کے غول فوج در فوج "رَدِفَنِي " اور "أَرْدَفَنِي" میرے بعد آیا۔ " ذُوقُوا " عذاب کو چکھو۔ " فَيَرْکُمَهُ" کے معنی ہیں جمع کرے اس کو " شَرِّدْ " کا مطلب جدا کردے۔ " جَنَحُوا " کے معنی ہیں طلب کریں۔ " يُثْخِنَ" کے معنی ہیں غالب ہوں۔ مجاہد کہتے ہیں کہ" مکار" کے معنی ہیں انگلیاں منہ پر رکھنا اور " تَصْدِيَةً" کے معنی ہیں سیٹی بجانا اور " ليُثْبِتُوکَ کے معنی ہیں کہ تجھے قید کرلیں محبوس کر لیں۔

Narrated Said bin Jubair:
I asked Ibn 'Abbas regarding Surat-al-Anfal. He said, "It was revealed in connection with the Battle of Badr."

یہ حدیث شیئر کریں