صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1826

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے رسول! عفو کو اختیار کرو اور اچھی باتوں کا حکم دو اور جاہلوں سے چشم پوشی کرو عرف کے معنی ہیں معروف یعنی اچھا کام ۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ فَنَزَلَ عَلَی ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسٍ وَکَانَ مِنْ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَکَانَ الْقُرَّائُ أَصْحَابَ مَجَالِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ کُهُولًا کَانُوا أَوْ شُبَّانًا فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَکَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ فَاسْتَأْذِنْ لِي عَلَيْهِ قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَکَ عَلَيْهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ الْحُرُّ لِعُيَيْنَةَ فَأَذِنَ لَهُ عُمَرُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ هِيْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَوَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَلَا تَحْکُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّی هَمَّ أَنْ يُوقِعَ بِهِ فَقَالَ لَهُ الْحُرُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنْ الْجَاهِلِينَ وَإِنَّ هَذَا مِنْ الْجَاهِلِينَ وَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَکَانَ وَقَّافًا عِنْدَ کِتَابِ اللَّهِ

ابوالیمان، شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ عیینہ بن حصن بن حذیفہ اپنے بھتیجے حربن قیس کے پاس آئے حربن قیس ان لوگوں میں سے تھے جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقرب تھے حضرت عمر کی یہ عادت تھی کہ وہ مقرب اسی کو بناتے تھے جو عالم اور قاری ہوتاغرض ایسے لوگ ہی ان کی مجلس میں شامل ہوتے تھے بوڑھے جوان کی کوئی پابندی نہ تھی عیینہ بن حصن نے اپنے بھتیجے سے کہا کہ تمہاری تو حضرت عمر تک رسائی ہے ذرا مجھے بھی ان کے پاس لے چلو حربن قیس نے کہا اچھا میں اجازت طلب کرتا ہوں آخر حر نے عیینہ کیلئے اجازت حاصل کرلی عیینہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ اے خطاب کے بیٹے! نہ تو تم انصاف کرتے ہو اور نہ ہمارے ساتھ کچھ سخاوت سے پیش آتے ہو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سن کر غصہ ہوئے اور قریب تھا کہ اسے ماریں اس وقت حر نے کہا۔ اے امیرالمومنین! اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا ہے کہ (خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِيْنَ) 7۔ الأعراف : 199) اور بیشک یہ بھی جاہلوں سے ہے حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ جس وقت حر نے یہ آیت تلاوت کی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خاموش ہوگئے۔

Narrated Ibn Abbas:
'Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa came and stayed with his nephew Al-Hurr bin Qais who was one of those whom 'Umar used to keep near him, as the Qurra' (learned men knowing Qur'an by heart) were the people of 'Umar's meetings and his advisors whether they were old or young. 'Uyaina said to his nephew, "O son of my brother! You have an approach to this chief, so get for me the permission to see him." Al-Hurr said, "I will get the permission for you to see him." So Al-Hurr asked the permission for 'Uyaina and 'Umar admitted him. When 'Uyaina entered upon him, he said, "Beware! O the son of Al-Khattab! By Allah, you neither give us sufficient provision nor judge among us with justice." Thereupon 'Umar became so furious that he intended to harm him, but Al-Hurr said, "O chief of the Believers! Allah said to His Prophet: "Hold to forgiveness; command what is right; and leave (don't punish) the foolish." (7.199) and this (i.e. 'Uyaina) is one of the foolish." By Allah, 'Umar did not overlook that Verse when Al-Hurr recited it before him; he observed (the orders of) Allah's Book strictly.

یہ حدیث شیئر کریں