صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1824

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے لوگو ! میں تمہاری سب کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں اس اللہ کی طرف سے جس کی حکومت زمین اور آسمان میں ہے اسکے سوا کوئی معبود نہیں وہی زندہ کرتا ہے وہی مارتا ہے تم ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر جو امی ہیں اور اللہ اور اسکی باتوں پر یقین رکھتے ہوئے اس کی اطاعت کرو تاکہ تم سیدھا راستہ پاؤ ۔

راوی: عبداللہ , سلیمان بن عبد الرحمٰن , موسیٰ بن ہارون , ولید بن مسلم , عبداللہ بن العلاء بن زبر , بسر بن عبیداللہ , ابوادریس خولانی , ابودرداء

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُوسَی بْنُ هَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ زَبْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ يَقُولُ کَانَتْ بَيْنَ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ مُحَاوَرَةٌ فَأَغْضَبَ أَبُو بَکْرٍ عُمَرَ فَانْصَرَفَ عَنْهُ عُمَرُ مُغْضَبًا فَاتَّبَعَهُ أَبُو بَکْرٍ يَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَهُ فَلَمْ يَفْعَلْ حَتَّی أَغْلَقَ بَابَهُ فِي وَجْهِهِ فَأَقْبَلَ أَبُو بَکْرٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا صَاحِبُکُمْ هَذَا فَقَدْ غَامَرَ قَالَ وَنَدِمَ عُمَرُ عَلَی مَا کَانَ مِنْهُ فَأَقْبَلَ حَتَّی سَلَّمَ وَجَلَسَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَصَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَبَرَ قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ وَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ يَقُولُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَأَنَا کُنْتُ أَظْلَمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَنْتُمْ تَارِکُونَ لِي صَاحِبِي هَلْ أَنْتُمْ تَارِکُونَ لِي صَاحِبِي إِنِّي قُلْتُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْکُمْ جَمِيعًا فَقُلْتُمْ کَذَبْتَ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ صَدَقْتَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ غَامَرَ سَبَقَ بِالْخَيْرِ

عبد اللہ، سلیمان بن عبد الرحمٰن، موسیٰ بن ہارون، ولید بن مسلم، عبداللہ بن العلاء بن زبر، بسر بن عبیداللہ، ابوادریس خولانی، حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان لڑائی ہوئی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر غصہ کیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس سے چل دیئے مگر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی پیچھے ہوئے اور معافی چاہی مگر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے معاف نہیں کیا اور دروازہ بند کرلیا۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے۔ حضرت ابودرداء کہتے ہیں کہ ہم بھی آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ تمہارے دوست کسی سے لڑ کر آرہے ہیں پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آئے اور تمام قصہ بیان کیا اور نادم ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے معاف کیوں نہیں کیا؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ غصہ ہوئے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اللہ کی قسم! میں ہی قصوروار ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے لئے صحابی کو مجھ سے الگ کردینا چاہتے ہو آپ نے یہ بات دو دفعہ فرمائی پھر ارشاد فرمایا کہ جب میں نے یہ کہا تھا کہ (يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْکُمْ جَمِيعًا الخ) (یعنی اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول بن کر آیا ہوں) تو تم سب نے مجھے جھٹلایا تھا اور صرف ایک ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جنہوں نے میری تصدیق کی تھی ابوعبداللہ (امام بخاری) کہتے ہیں کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جو لڑ کر پہلے معافی چاہتا ہے اس نے نیکی کرنے میں سبقت کی۔

Narrated Abu Ad-Darda:
There was a dispute between Abu Bakr and 'Umar, and Abu Bakr made Umar angry. So 'Umar left angrily. Abu Bakr followed him, requesting him to ask forgiveness (of Allah) for him, but 'Umar refused to do so and closed his door in Abu Bakr's face. So Abu Bakr went to Allah's Apostle while we were with him. Allah's Apostle said, "This friend of yours must have quarrelled (with somebody)." In the meantime 'Umar repented and felt sorry for what he had done, so he came, greeted (those who were present) and sat with the Prophet and related the story to him. Allah's Apostle became angry and Abu Bakr started saying, "O Allah's Apostle! By Allah, I was more at fault (than Umar)." Allah's Apostle said, "Are you (people) leaving for me my companion? (Abu Bakr), Are you (people) leaving for me my companion? When I said, 'O people I am sent to you all as the Apostle of Allah,' you said, 'You tell a lie.' while Abu Bakr said, 'You have spoken the truth ."

یہ حدیث شیئر کریں