آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری کا بیان
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابومعاویہ , اعمش , مسلم , مسروق , عائشہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ بِهَؤُلَائِ الْکَلِمَاتِ أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا فَلَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَخَذْتُ بِيَدِهِ فَجَعَلْتُ أَمْسَحُهُ وَأَقُولُهَا فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَی قَالَتْ فَکَانَ هَذَا آخِرَ مَا سَمِعْتُ مِنْ کَلَامِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، مسروق، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ آنحضرت پناہ مانگتے تھے ان کلموں کے ساتھ ( أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ) یعنی دور کر دے بیماری اے مالک لوگوں کی اور تندرستی دے تو ہی تندرستی دینے والا ہے۔ تندرستی تیری تندرستی ہے تو ایسی تندرستی عطا فرما کہ بالکل بیماری نہ رہے جب آنحضرت بیمار ہوئے ُ اس بیماری میں کہ جس میں انتقال فرمایا تو میں نے آپ کا ہاتھ تھاما اور اس کو پھیرنا شروع کیا آپ نے جسم پر یہ کلمات کہے اور (عائشہ نے آنحضرت کا ہاتھ پھرایا اس کی برکت سے جلد آپ کو صحت خاص ہو۔ آپ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے نکال لیا پھر فرمایا اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَی یا اللہ ! مجھ کو بخش دے اور بلند رفیق سے (ملائکہ انبیاء صدیقین اور شہداء سے) ملا دے مجھ کو عائشہ نے کہا تو یہ آخری کلمہ تھا جو میں نے آپ سے سنا ۔
It was narrated that 'Aishah said: "The Prophet P.B.U.H used to seek refuge using the following words: (Take away the affliction, 0 Lord of mankind, and grant healing, for You are the Healer and there is no healing but Your healing, a healing that leaves no sickness).' When the Prophet P.B.U.H fell sick with the sickness that would be his last, I took his hand and wiped it over his body and recited these words. He withdrew his hand from mine and said: '0 Allah, forgive me and let me meet the exalted companions (i.e., those who occupy high positions in Paradise).' Those were the last words of his that I heard." (Sahih)
