گھر میں نفل پڑھنے کی فضلیت
راوی: ہارون بن عبداللہ بزاز , مکی بن ابراہیم , عبداللہ , ابن سعید بن ابی ہند , ابونضر , زید بن ثابت
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ حُجْرَةً فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنْ اللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهَا قَالَ فَصَلَّوْا مَعَهُ لِصَلَاتِهِ يَعْنِي رِجَالًا وَکَانُوا يَأْتُونَهُ کُلَّ لَيْلَةٍ حَتَّی إِذَا کَانَ لَيْلَةٌ مِنْ اللَّيَالِي لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَنَحْنَحُوا وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا بَابَهُ قَالَ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا زَالَ بِکُمْ صَنِيعُکُمْ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنْ سَتُکْتَبَ عَلَيْکُمْ فَعَلَيْکُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِکُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْئِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ
ہارون بن عبداللہ بزاز، مکی بن ابراہیم، عبد اللہ، ابن سعید بن ابی ہند، ابونضر، حضرت زید بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک حجرہ بنوایا جس میں آپ رات میں آکر نماز پڑھتے تھے یہ دیکھ کر لوگوں نے آکر آپ کے ساتھ نماز پڑھنا شروع کر دی ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے باہر تشریف نہ لائے تو لوگوں نے اس خیال میں کے شاید آپ سو گئے ہیں کھنکارنا، پکارنا اور دروازے پر کنکر مارنا شروع کردیا پس آپ باہر تشریف لائے اس حال میں کہ آپ غصہ کی حالت میں تھے فرمایا لوگو تم ایسا ہی کئے جاتے ہو یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ تم پر کہیں واجب نہ ہو جائے لہذا نفل نماز تمہیں اپنے اپنے گھروں میں پڑھنی چاہیے کیونکہ فرض نماز کے علاوہ دیگر نمازیں گھر پر پڑھنا بہتر ہے
