اولاد کو بوسہ دینا اظہار محبت کا ذریعہ ہے۔
راوی:
وعن عائشة رضي الله عنها قالت ما رأيت أحدا كان أشبه سمتا وهديا ودلا . وفي رواية حديثا وكلاما برسول الله صلى الله عليه وسلم من فاطمة كانت إذا دخلت عليه قام إليها فأخذ بيدها فقبلها وأجلسها في مجلسه وكان إذا دخل عليها قامت إليه فأخذت بيده فقبلته وأجلسته في مجلسها . رواه أبو داود .
" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے طور طریقہ، عادات و روش اور نیک خصلتی اور ایک روایت میں ہے کہ بات چیت اور کلام میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابہت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے زیادہ کسی شخص میں نہیں دیکھی۔ یعنی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان امور میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت مشابہ تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں یہ بیان کرنے کے بعد اس محبت و تعلق خاطر کو بیان کر رہی ہیں جو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک دوسرے سے تھا اور جس وجہ سے دونوں کے درمیان کمال مشابہت ظاہر ہوتی ہے چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے ان کی طرف متوجہ ہو جاتے پھر ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیتے ، ان کو بوسہ دیتے (یعنی ان کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی کو چومتے) اور پھر ان کو اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے یعنی جگہ ان کے بیٹھنے کے لئے چھوڑ دیتے اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ آپ کو دیکھ کر کھڑی ہو جاتیں آپ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیتیں پھر آپ کو بوسہ دیتیں یعنی آپ کے دست مبارک کو چومتیں، یا کسی اور جگہ بوسہ دیتیں اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ (ابوداؤد)
