سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1375

شب قدر کا بیان

راوی: احمد بن حفص بن عبداللہ , ابراہیم بن طہمان , عباد بن اسحق , محمد بن مسلم , ضمرہ , عبداللہ بن انیس

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنْتُ فِي مَجْلِسِ بَنِي سَلَمَةَ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ فَقَالُوا مَنْ يَسْأَلُ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَذَلِکَ صَبِيحَةَ إِحْدَی وَعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ فَخَرَجْتُ فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثُمَّ قُمْتُ بِبَابِ بَيْتِهِ فَمَرَّ بِي فَقَالَ ادْخُلْ فَدَخَلْتُ فَأُتِيَ بِعَشَائِهِ فَرَآنِي أَکُفُّ عَنْهُ مِنْ قِلَّتِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ نَاوِلْنِي نَعْلِي فَقَامَ وَقُمْتُ مَعَهُ فَقَالَ کَأَنَّ لَکَ حَاجَةً قُلْتُ أَجَلْ أَرْسَلَنِي إِلَيْکَ رَهْطٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ يَسْأَلُونَکَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ کَمْ اللَّيْلَةُ فَقُلْتُ اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ قَالَ هِيَ اللَّيْلَةُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ أَوْ الْقَابِلَةُ يُرِيدُ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ

احمد بن حفص بن عبد اللہ، ابراہیم بن طہمان، عباد بن اسحاق ، محمد بن مسلم، ضمرہ، حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا تھا اور میں ان سب میں چھوٹا تھا لوگوں نے کہا کہ شب قدر کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کون دریافت کرے گا؟ اس دن رمضان کی اکیسویں تاریخ تھی پس میں نکلا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو فرمایا اندر چلو پس میں چلا گیا رات کا کھانا لایا گیا کھانا کم تھا اس لئے میں نے کھانے سے ہاتھ روک لیا (یعنی کم کھایا) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو فرمایا میرے جوتے لاؤ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تجھے کچھ کام ہے مجھ سے؟ میں نے کہا ہاں مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بنی سلمہ کے لوگوں نے شب قدر دریافت کرنے کے لئے بھیجا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا آج کون سی شب ہے؟ میں نے کہا بائیسویں شب۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہی شب قدر ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ اگلی شب یعنی تئیسویں شب۔

Narrated Abdullah ibn Unays:
I was present at the gathering of Banu Salamah, and I was the youngest of them.
They (the people) said: Who will ask the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) for us about Laylat al-Qadr? That was the twenty-first of Ramadan. I went out and said the sunset prayer along with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I then stood at the door of his house.
He passed by me and said: Come in. I entered (the house) and dinner was brought for him. I was prevented from taking food as it was scanty.
When he finished his dinner, he said to me: Give me my shoes. He then stood up and I also stood up with him. He said: Perhaps you have some business with me.
I said: Yes. Some people of Banu Salamah have sent me to you to ask you about Laylat al-Qadr. He asked: Which night: Is it tonight?
I said: Twenty-second. He said: This is the very night. He then withdrew and said: Or the following night, referring to the twenty-third night.

یہ حدیث شیئر کریں