منبر کی ابتداء
راوی: ابوبشر بکر بن خلف , ابن ابی عدی , سلیمان تیمی , ابونضرة , جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ إِلَی أَصْلِ شَجَرَةٍ أَوْ قَالَ إِلَی جِذْعٍ ثُمَّ اتَّخَذَ مِنْبَرًا قَالَ فَحَنَّ الْجِذْعُ قَالَ جَابِرٌ حَتَّی سَمِعَهُ أَهْلُ الْمَسْجِدِ حَتَّی أَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَهُ فَسَکَنَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَوْ لَمْ يَأْتِهِ لَحَنَّ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ
ابوبشر بکر بن خلف، ابن ابی عدی، سلیمان تیمی، ابونضرة، حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک درخت کے تنے سے ٹیک لگا کر کھڑے ہوتے پھر منبر بنا۔ فرماتے ہیں کہ تنا رو نے لگا جابر کہتے ہیں کہ اس کے رونے کی آواز مسجد والوں نے بھی سنی۔ یہاں تک کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ سکون میں آگیا تو ایک صاحب نے کہا اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس نہ آتے تو قیامت تک روتا ہی رہتا ۔
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "The Messenger of Allah used to stand by the root of a tree, or by a tree trunk, then he started to use a pulpit. The tree trunk made a grieving sound." Jabir said: that the people in the Masjid could hear it. Until the Messenger of Allah came to it and rubbed and it calmed down. Some of them said: 'If he had not come to it, it would have grieved until the Day of Resurrection.''' (Sahih.)
