گھر میں نفل پڑھنا
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابوالاحوص , طارق , عاصم بن عمرو
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ طَارِقٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ خَرَجَ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ إِلَی عُمَرَ فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَيْهِ قَالَ لَهُمْ مِمَّنْ أَنْتُمْ قَالُوا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالَ فَبِإِذْنٍ جِئْتُمْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَسَأَلُوهُ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ فَقَالَ عُمَرُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ فَنُورٌ فَنَوِّرُوا بُيُوتَکُمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوالاحوص، طارق، عاصم بن عمرو سے روایت ہے کہ کچھ لوگ عراق سے امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق کے پاس آئے۔ جب ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے کہا تم کون لوگ ہو ؟ انہوں نے کہا عراق والے۔ حضرت عمر فاروق نے کہا تم حکم سے آئے ہو ؟ انہوں نے کہا جی۔ ان لوگوں نے حضرت عمر فاروق سے گھر میں نماز پڑھنے کو پوچھا انہوں نے کہا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کو پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مرد کی نماز اپنے گھر میں نور ہے تو منور (روشن) کرو اپنے گھروں کو ۔
It was narrated that' Asim bin 'Amr said: "A group from the people of ‘Iraq came to 'Umar and when they came to him, he said to them: 'Where are you from?' They said: 'From the inhabitants of 'Iraq.' He said: 'Have you come with permission?' They said: 'Yes.' Then they asked him about a man’s prayer in his house. 'Umar said: 'I asked the Messenger of Allah and he said: "As for a man's prayer in his house, it is light, so illuminate your houses.":"(Da'if) Another chain with similar wording.
