جب سورج بلند ہو تو عصر پڑھنا درست ہے
راوی: ربیع بن نافع , محمد بن مہاجر , عباس بن سالم , عمر بن عبسہ
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ اللَّيْلِ أَسْمَعُ قَالَ جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ فَصَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَکْتُوبَةٌ حَتَّی تُصَلِّيَ الصُّبْحَ ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَتَرْتَفِعَ قِيسَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَيْنِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَيُصَلِّي لَهَا الْکُفَّارُ ثُمَّ صَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَکْتُوبَةٌ حَتَّی يَعْدِلَ الرُّمْحُ ظِلَّهُ ثُمَّ أَقْصِرْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ تُسْجَرُ وَتُفْتَحُ أَبْوَابُهَا فَإِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ حَتَّی تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَيُصَلِّي لَهَا الْکُفَّارُ وَقَصَّ حَدِيثًا طَوِيلًا قَالَ الْعَبَّاسُ هَکَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ إِلَّا أَنْ أُخْطِئَ شَيْئًا لَا أُرِيدُهُ فَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ
ربیع بن نافع، محمد بن مہاجر، عباس بن سالم، حضرت عمر بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے کس حصہ میں دعا جلد قبول ہوتی ہے؟ فرمایا "رات کے آخیر حصہ میں" اس وقت تو جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور اس کا اجر لکھتے جاتے ہیں فجر کی نماز تک اس کے بعد ٹھہرجا یہاں تک کے سورج نکل آئے اور ایک یا دو نیزہ کے برابر ہو جائے ٹھہرنے کا حکم اس لئے ہے کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے نکلتا ہے اور اس وقت کافر اس کی پوجا کرتے ہیں اس کے بعد جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اس کا اجر لکھتے ہیں جاتے ہیں یہاں تک کہ نیزہ کا سایہ اس کے برابر ہو جائے پھر ٹھہرجا کیونکہ اس وقت جہنم جوش مارتی ہے اور اس کے دورازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔ پس جب سورج ڈھل جائے پھر جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ اس میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور عصر کی نماز تک رہتے ہیں پھر ٹھہرجا سورج غروب ہونے تک کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان میں غروب ہوتا ہے اس وقت کافر اس کی پوجا کرتے ہیں راوی کہتے ہیں میرے شیخ نے ایک طویل حدیث بیان کی تھی میں نے اختصار سے کام لیا ہے ابی اسامہ نے بھی ایسی ہی حدیث بیان کی ہے الاّ یہ کہ غیر ارادی طور پر کوئی چوک مجھ سے ہوگئی ہو پس میں اللہ سے اس کی معافی چاہتا ہوں اور اس کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔
Narrated Amr ibn Anbasah as-Sulami:
I asked: Apostle of Allah, in which part of night the supplication is more likely to be accepted?
He replied: In the last part: Pray as much as you like, for the prayer is attended by the angels and it is recorded till you offer the dawn prayer; then stop praying when the sun is rising till it has reached the height of one or two lances, for it rises between the two horns of the Devil, and the infidels offer prayer for it (at that time). Then pray as much as you like, because the prayer is witnessed and recorded till the shadow of a lance be- comes equal to it. Then cease prayer, for at that time the Hell-fire is heated up and doors of Hell are opened.
When the sun declines, pray as much as you like, for the prayer is witnessed till you pray the afternoon prayer; then cease prayer till the sun sets, for it sets between the horns of the Devil, and (at that time) the infidels offer prayer for it. He narrated a lengthy tradition.
Abbas said: AbuSalam narrated this tradition in a similar manner from AbuUmamah. If I have made a mistake unintentionally, I beg pardon of Allah and repent to Him.
