سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1237

چو تھی صورت بعضوں نے کہا کہ سب لوگ ایک ساتھ تکبیر تحر یمہ کہہ لیں اگرچہ پشت قبلہ کی طرف ہو پھیر ایک گروہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھے اور وہ دشمن کے سامنے چلا جائے پس دوسرا گروہ آکر پہلے تنہا ایک رکعت پڑھے اور امام کے ساتھ شریک ہو جائے پھیر اممام ان کے ساتھ ایک رکعت ادا کرے اور اس کے بعد وہ ھروہ آئے جو پہلے ایک رکعت پڑھ چکا تھا اور باقی ماندہ ایک رکعت ادا کرے امام بیٹھا رہے پھیر سب کے ساتھ اکٹھا سلام پھیرے

راوی: حسن بن علی , ابوعبدالرحمن حیوہ بن لہیعہ , مروان بن حکم

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ قَالَ مَرْوَانُ مَتَی فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی صَلَاةِ الْعَصْرِ فَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ وَطَائِفَةٌ أُخْرَی مُقَابِلَ الْعَدُوِّ وَظُهُورُهُمْ إِلَی الْقِبْلَةِ فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ وَالَّذِينَ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ ثُمَّ رَکَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَةً وَاحِدَةً وَرَکَعَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ فَذَهَبُوا إِلَی الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ وَأَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي کَانَتْ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ فَرَکَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ کَمَا هُوَ ثُمَّ قَامُوا فَرَکَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَةً أُخْرَی وَرَکَعُوا مَعَهُ وَسَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ ثُمَّ أَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي کَانَتْ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ فَرَکَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ کَانَ مَعَهُ ثُمَّ کَانَ السَّلَامُ فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا فَکَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَانِ وَلِکُلِّ رَجُلٍ مِنْ الطَّائِفَتَيْنِ رَکْعَةٌ رَکْعَةٌ

حسن بن علی، ابوعبدالرحمن حیوہ بن لہیعہ، حضرت مروان بن حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی ہے؟ حضرت ابوہریرہ نے جواب دیا۔ ہاں حضرت مروان نے پوچھا کب؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس سال نجد کا جہاد ہوا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کی نماز پڑھنے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک گروہ کھڑا ہوا اور ایک گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا اور ان کی پشت قبلہ کی طرف تھی پہلے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تکبیر کہی پھر ان سب نے تکبیر کہی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اور انہوں نے بھی جو دشمن کے سامنے تھے پھر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کیا اور جو گروہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا اس نے بھی رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ کیا اور اس گروہ نے بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا اور دوسرا گروہ اسی طرح دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور جو گروہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھا وہ دشمن کے سامنے چلا گیا اور جو گروہ دشمن کے سامنے تھا وہ آیا اور اس نے رکوع وسجدہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح کھڑے رہے جب وہ رکوع و سجدہ سے فارغ ہو کر کھڑے ہوئے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک رکعت پڑھی۔ انہوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رکوع اور سجدہ کیا پھر وہ گروہ جو بعد میں دشمن کے سامنے گیا تھا اور اس نے رکوع و سجود کئے ۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سب ساتھی بیٹھے رہے جب وہ فارغ ہوئے تو سلام ہوا یعنی پہلے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا پس اس طرح رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور ہر ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت پڑھی۔

Narrated AbuHurayrah:
Urwah ibn az-Zubayr reported that Marwan ibn al-Hakam asked AbuHurayrah: Did you pray in time of danger with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him)?
AbuHurayrah replied: Yes. Marwan then asked: When? AbuHurayrah said: On the occasion of the Battle of Najd. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) stood up to offer the afternoon prayer. One section stood with him (to pray) and the other was standing before the enemy, and their backs were towards the qiblah. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) uttered the takbir and all of them too uttered the takbir, i.e. those who were with him and those who were facing the enemy. Then the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) offered one rak'ah and the section that was with him also prayed one rak'ah. He then prostrated himself and those who were with him also prostrated, while the other section was standing before the enemy.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then stood up and the section with him also stood up. They went and faced the enemy and the section that was previously facing the enemy stepped forward. They bowed and prostrated while the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was standing in the same position. Then they stood up and the Apostle of Allah (may peace be upon) prayed another rak'ah and all of them bowed and prostrated along with him. After that the section that was standing before the enemy came forward and they bowed and prostrated, while the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) remained seated and also those who were with him. The salutation then followed. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) uttered the salutation and all of them uttered it together. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) prayed two rak'ahs and each of the two sections prayed one rak'ah with him (and the other by themselves).

یہ حدیث شیئر کریں