تیسری صورت بعضوں نے کہا کہ امام جب ایک گروہ کے ساتھ ایک رکعت پڑھ لے تو امام کھڑا رہے اور باقی لوگ تنہا مزید ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیں پھر فارغ ہو کر دشمن کے سامنے چلے جائیں اور سلام میں اختلاف ہے
راوی: قعنبی , مالک , یحیی بن سعید , قاسم بن محمد , صالح بن خوات , سہل بن ابی حثمہ انصاری
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ صَلَاةَ الْخَوْفِ أَنْ يَقُومَ الْإِمَامُ وَطَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ فَيَرْکَعُ الْإِمَامُ رَکْعَةً وَيَسْجُدُ بِالَّذِينَ مَعَهُ ثُمَّ يَقُومُ فَإِذَا اسْتَوَی قَائِمًا ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ الرَّکْعَةَ الْبَاقِيَةَ ثُمَّ سَلَّمُوا وَانْصَرَفُوا وَالْإِمَامُ قَائِمٌ فَکَانُوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ ثُمَّ يُقْبِلُ الْآخَرُونَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُکَبِّرُونَ وَرَائَ الْإِمَامِ فَيَرْکَعُ بِهِمْ وَيَسْجُدُ بِهِمْ ثُمَّ يُسَلِّمُ فَيَقُومُونَ فَيَرْکَعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ الرَّکْعَةَ الْبَاقِيَةَ ثُمَّ يُسَلِّمُونَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَأَمَّا رِوَايَةُ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ نَحْوَ رِوَايَةِ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ إِلَّا أَنَّهُ خَالَفَهُ فِي السَّلَامِ وَرِوَايَةُ عُبَيْدِ اللَّهِ نَحْوَ رِوَايَةِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ قَالَ وَيَثْبُتُ قَائِمًا
قعنبی، مالک، یحیی بن سعید، قاسم بن محمد، صالح بن خوات، حضرت سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نماز خوف اس طرح ہے کہ امام کھڑا ہو اور ایک گروہ اس کے ساتھ کھڑا ہو اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہے پہلے امام ایک رکعت پڑھے اور اپنے مقتدیوں کے ساتھ سجدہ کرے اور جب سجدہ سے کھڑا ہو تو کھڑا ہی رہے اور مقتدی تنہا تنہا ایک اور رکعت پڑھ کر اپنی نماز پوری کرلیں اور پھر سلام پھیر کر دشمن کے سامنے چلے جائیں اور امام اسی طرح کھڑا رہے پھر دوسرا گروہ جس نے نماز نہیں پڑھی وہ آئے اور امام کے پیچھے تکبیر کہے پھر امام ان کے ساتھ رکوع و سجدہ کر کے سلام پھیر دے اور مقتدی کھڑے ہو کر ایک رکعت جو باقی رہ گئی تھی پوری کریں اور سلام پھیر دے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ قاسم سے یحیی بن سعید کی روایت یزید بن رومان کی روایت کی طرح ہے مگر سلام کا فرق ہے اور عبیداللہ کی روایت یحیی بن سعید کی روایت کے مثل ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدھے کھڑے رہے۔
