دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھنے کا بیان
راوی: سلیمان بن داؤد , حماد , ایوب , نافع ، عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اسْتُصْرِخَ عَلَی صَفِيَّةَ وَهُوَ بِمَکَّةَ فَسَارَ حَتَّی غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَبَدَتْ النُّجُومُ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ فِي سَفَرٍ جَمَعَ بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ فَسَارَ حَتَّی غَابَ الشَّفَقُ فَنَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا
سلیمان بن داؤد، حماد، ایوب، نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مکہ میں یہ اطلاع ملی کہ (ان کی اہلیہ) حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال ہو گیا ہے تو وہ روانہ ہوئے یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا اور ستارے نظر آنے لگے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سفر میں کسی کام میں جلدی ہوتی تو ان دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھ لیتے پس ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ چلے یہاں تک کہ شفق غائب ہوگئی پھر آپ ایک مقام پر اترے اور پھر دو نمازیں ایک ساتھ پڑھیں
Narrated Abdullah ibn Umar:
Ibn Umar was informed about the death of Safiyyah (the wife of the Prophet) when he was at Mecca. He proceeded till the sun set and the stars shined. He said: When the Prophet (peace_be_upon_him) was in a hurry about something while on a journey, he would combine both these prayers. He proceed till twilight had disappeared. He then combined both of them (the prayers).
