عیدین کی نماز
راوی: محمد بن صباح , سفیان بن عیینہ , ایوب , عطاء , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَشْهَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّی قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ فَرَأَی أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعْ النِّسَائَ فَأَتَاهُنَّ فَذَکَّرَهُنَّ وَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ وَبِلَالٌ قَائِلٌ بِيَدَيْهِ هَکَذَا فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْخُرْصَ وَالْخَاتَمَ وَالشَّيْئَ
محمد بن صباح، سفیان بن عیینہ، ایوب، عطاء، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ رسول اللہ نے خطبہ سے قبل نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا تو آپ کو خیال آیا کہ عورتوں کو آواز نہیں پہنچی تو آپ عورتوں کے مجمع میں تشریف لے گئے۔ ان کو وعظ و نصیحت فرمائی اور صدقہ کرنے کی تلقین فرمائی اور بلال نے اپنے ہاتھ اس طرح (یعنی چیز پکڑنے کیلئے) کئے ہوئے تھے اور عورتیں چھلے انگوٹھیاں اور دوسرے زیور جمع کروا رہی تھیں ۔
It was narrated that ‘Atâ’ said: “I heard Ibn ‘Abbâs say: ‘I ‘bear witness that the Messenger Allah P.B.U.H prayed before the sermon, then he delivered the sermon, And he thought that the women had not heard, so he went over to them and reminded them (of Allah) and preached to them enjoined them to give in charity, and Bilal was spreading his hands like this, and their women started giving their earings, rings and things.’” (Sahih)
