استسقاء میں دعا
راوی: محمد بن ابی القاسم ابوالاحوص , حسن بن ربیع , عبداللہ بن ادریس , حصین , حبیب ابن ابی ثابت , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْقَاسِمِ أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ جِئْتُکَ مِنْ عِنْدِ قَوْمٍ مَا يَتَزَوَّدُ لَهُمْ رَاعٍ وَلَا يَخْطِرُ لَهُمْ فَحْلٌ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا طَبَقًا مَرِيعًا غَدَقًا عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ ثُمَّ نَزَلَ فَمَا يَأْتِيهِ أَحَدٌ مِنْ وَجْهٍ مِنْ الْوُجُوهِ إِلَّا قَالُوا قَدْ أُحْيِينَا
محمد بن ابی القاسم ابوالاحوص، حسن بن ربیع، عبداللہ بن ادریس، حصین، حبیب ابن ابی ثابت، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ۔ ایک دیہات کے رہنے والے صاحب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کے پاس ایسی قوم کی جانب سے آیا ہوں جن کے چرواہوں کے پاس توشہ نہیں اور ان کا کوئی نر جانور حرم نہیں اچھالتا (کمزوری کی وجہ سے) آپ منبر پر آئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی پھر یہ دعا پرھی اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا طَبَقًا مَرِيعًا غَدَقًا عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ (تر جمہ گزر چکا) پھر منبر سے اترے۔ اس کے بعد جس جانب سے بھی کوئی آتا یہی کہتا کہ ہمارے ہاں بارش ہوئی ۔
It was narrated that Ibn Abbas said: “A Bedouin came to the Prophet P.B.U.H and said: ‘0 Messenger of Allah, I have come to you from people who have no place to graze their flocks and even their male camels have become weak. He mounted the pulpit and praised Allah, then he ‘0 Allah, send upon us all abundant, wholesome rain, productive and plentiful, sooner than later.’ Then the rain came down, and no one came to him from any direction but they ‘We have been revived.”
