سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ اقامت نماز اور اس کا طریقہ ۔ حدیث 1252

نماز کے مکروہ واقات

راوی: حسن بن داؤد منکدری , ابن ابی فدیک , ضحاک بن عثمان , مقبری , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ دَاوُدَ الْمُنْکَدِرِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَأَلَ صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَائِلُکَ عَنْ أَمْرٍ أَنْتَ بِهِ عَالِمٌ وَأَنَا بِهِ جَاهِلٌ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ هَلْ مِنْ سَاعَاتِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سَاعَةٌ تُکْرَهُ فِيهَا الصَّلَاةُ قَالَ نَعَمْ إِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ فَدَعْ الصَّلَاةَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بِقَرْنَيْ الشَّيْطَانِ ثُمَّ صَلِّ فَالصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ حَتَّی تَسْتَوِيَ الشَّمْسُ عَلَی رَأْسِکَ کَالرُّمْحِ فَإِذَا کَانَتْ عَلَی رَأْسِکَ کَالرُّمْحِ فَدَعْ الصَّلَاةَ فَإِنَّ تِلْکَ السَّاعَةَ تُسْجَرُ فِيهَا جَهَنَّمُ وَتُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُهَا حَتَّی تَزِيغَ الشَّمْسُ عَنْ حَاجِبِکَ الْأَيْمَنِ فَإِذَا زَالَتْ فَالصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ حَتَّی تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ دَعْ الصَّلَاةَ حَتَّی تَغِيبَ الشَّمْسُ

حسن بن داؤد منکدری، ابن ابی فدیک، ضحاک بن عثمان، مقبری، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ صفوان بن معطل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں جو آپ کو معلوم ہے اور مجھے معلوم نہیں۔ فرمایا کیا بات ہے ؟ عرض کیا کہ دن رات کی ساعات میں سے کسی ساعت میں نماز مکروہ بھی ہے ؟ فرمایا جی! جب صبح کی نماز پڑھ لو تو طلوع آفتاب تک نماز چھوڑ دو کیونکہ آفتاب شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اس کے بعد نماز پڑھو اس نماز میں فرشتے حاضر ہونگے اور قبول ہوگی یہاں تک کہ آفتاب نیزے کی مانند سیدھا سر پر آ جائے تو نماز چھوڑ دو کیونکہ اس وقت دوزخ کو بھڑکایا جاتا ہے اور دوزخ کے دروازے کھول جاتے ہیں یہاں تک کہ سورج تمہارے دائیں آبرو سے ڈھل جائے تو پھر اس کے بعد کی نماز میں فرشتے بھی حاضر ہونگے اور قبول بھی ہوگی یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھو تو پھر چھوڑ دو غروب آفتاب تک ۔

. It was narrated that Abu Hurairah said: "Safwan bin Mu'attal asked the Messenger of Allah SAW: 'O Messenger of Allah, want to ask you about something of which you have knowledge and I know nothing.' He said: 'What is it?' He said: 'Is there any time of the night or day when it is disliked to perform prayer? He said: 'Yes, when you have prayed the Subh, then do not pray until the sun has risen, for it rises between the two horns of Satan. Then pray, for the prayer is attended (by the angels) and is acceptable (to Allah) until the sun is right overhead like a spear. For at that time Hell is heated up and its gates are opened. (Then refrain from prayer) until the sun passes the zenith. Then when it has passed the zenith, the prayer is attended (by the angels) and is acceptable (to Allah) until you pray the 'Asr. Then stop praying until the sun has set.'''(Hasan).

یہ حدیث شیئر کریں