نماز کے مکروہ واقات
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , غندر , شعبہ , یعلی بن عطاء , یزید بن طلق , عبدالرحمن یلمانی , عمرو بن عبسہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ مِنْ أُخْرَی قَالَ نَعَمْ جَوْفُ اللَّيْلِ الْأَوْسَطُ فَصَلِّ مَا بَدَا لَکَ حَتَّی يَطْلُعَ الصُّبْحُ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَمَا دَامَتْ کَأَنَّهَا حَجَفَةٌ حَتَّی تُبَشْبِشَ ثُمَّ صَلِّ مَا بَدَا لَکَ حَتَّی يَقُومَ الْعَمُودُ عَلَی ظِلِّهِ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّی تَزِيغَ الشَّمْسُ فَإِنَّ جَهَنَّمَ تُسْجَرُ نِصْفَ النَّهَارِ ثُمَّ صَلِّ مَا بَدَا لَکَ حَتَّی تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ وَتَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، یعلی بن عطاء، یزید بن طلق، عبدالرحمن یلمانی، حضرت عمرو بن عبسہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کیا ایسا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کوئی ایک وقت دوسرے وقت سے زیادہ پسند اور محبوب ہو؟ فرمایا جی! رات کا بالکل درمیان حصہ (اللہ تعالیٰ کو باقی اوقات سے زیادہ محبوب ہے) لہذا صبح کے طلوع تک جتنا چاہو نماز پڑھتے رہے (فجر کی سنت اور فرض کے علاوہ باقی نمازوں سے) رک جاؤ یہاں تک کہ سورج طلوع ہو اور جب تک ڈھال کی طرح رہے (رکے رہو) یہاں تک کہ جب خوب کھل جائے تو پھر جتنا چاہو نماز پڑھو یہاں تک کہ ستون اپنے سائے پر قائم ہو تو نماز سے شروع ہو جاؤ (اور رکے رہو) یہاں تک کہ سورج ڈھلنا شروع ہو جائے اس لئے کہ نصف النہار کے وقت دوزخ سلگایا جاتا ہے اس کے بعد جتنی چاہو نماز پڑھتے رہو یہاں تک کہ جب عصر کی نماز پڑھو تو پھر رک جاؤ غروب آفتاب تک اس لئے کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہی طلوع ہوتا ہے ۔
It was narrated that 'Amr bin 'Abasah said: "I came to the Messenger of Allah SAW and said: 'Is there any time that is more beloved to Allah than another?' He said: 'Yes, the middle of the night, so pray as much as you want until dawn comes. Then refrain from praying until the sun has risen, and as long as it looks like a shield until it becomes c-' apparent. Then pray as much as you want until a pole stands on its shadow (i.e., noon), then refrain from praying until it has crossed the zenith, for Hell is heated up at midday. Then pray as much as you want until you pray 'Asr, then refrain from praying until the sun has set, for sets between the two horns of Satan and it rises between the two horns of Satan.''' (Da’if).
