نماز استسقاء میں رفع یدین کا بیان
راوی: ہارون بن سعید , خالد بن نزار , قاسم بن مبرور , یونس , ہشام بن عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ شَکَا النَّاسُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُحُوطَ الْمَطَرِ فَأَمَرَ بِمِنْبَرٍ فَوُضِعَ لَهُ فِي الْمُصَلَّی وَوَعَدَ النَّاسَ يَوْمًا يَخْرُجُونَ فِيهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَکَبَّرَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ قَالَ إِنَّکُمْ شَکَوْتُمْ جَدْبَ دِيَارِکُمْ وَاسْتِئْخَارَ الْمَطَرِ عَنْ إِبَّانِ زَمَانِهِ عَنْکُمْ وَقَدْ أَمَرَکُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَدْعُوهُ وَوَعَدَکُمْ أَنْ يَسْتَجِيبَ لَکُمْ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ اللَّهُمَّ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْغَنِيُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَائُ أَنْزِلْ عَلَيْنَا الْغَيْثَ وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَی حِينٍ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمْ يَزَلْ فِي الرَّفْعِ حَتَّی بَدَا بَيَاضُ إِبِطَيْهِ ثُمَّ حَوَّلَ إِلَی النَّاسِ ظَهْرَهُ وَقَلَبَ أَوْ حَوَّلَ رِدَائَهُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ وَنَزَلَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ فَأَنْشَأَ اللَّهُ سَحَابَةً فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّهِ فَلَمْ يَأْتِ مَسْجِدَهُ حَتَّی سَالَتْ السُّيُولُ فَلَمَّا رَأَی سُرْعَتَهُمْ إِلَی الْکِنِّ ضَحِکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ وَأَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادُهُ جَيِّدٌ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَقْرَئُونَ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ وَإِنَّ هَذَا الْحَدِيثَ حُجَّةٌ لَهُمْ
ہارون بن سعید، خالد بن نزار، قاسم بن مبرور، یونس، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پانی نہ برسنے کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منبر رکھنے کا حکم کیا چنانچہ عیدگاہ میں منبر رکھ دیا گیا اور ایک دن مقرر کر کے لوگوں سے اس دن نکلنے کو فرمایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ مقررہ دن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت نکلے جب آفتاب کا اوپر کا کنارہ نکل آیا اور منبر پر تشریف فرما ہوئے تکبیر کہی اور حق تعالیٰ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا تم نے خشک سالی اور وقت پر بارش نہ ہونے کی شکایت کی حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو (ایسے موقع پر) دعا کا حکم دیا ہے اور دعا قبول کرنے کا وعدہ بھی فرمایا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ پڑھا الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ الخ یعنی سب تعریف اللہ کے لئے جو ساری کائنات کا رب ہے کوئی معبود برحق نہیں وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اے اللہ تو ہی معبود ہے تیرے سواء کوئی معبود برحق نہیں تو بے نیاز ہے اور ہم سب تیرے محتاج ہیں ہم پر بارش برسا اور جو بارش تو برسائے اس سے ہمیں قوت دے اور مدت دراز تک فائدہ عطا فرما۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی ہمیں نظر آنے لگی پھر لوگوں کی طرف پشت کی اور اپنی چادر کو الٹ لیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے اس کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور منبر سے نیچے اتر کر دو رکعت نماز ادا فرمائی پھر اللہ تعالیٰ نے ایک بادل بھیجا جو گرجنے اور کڑکنے لگا اور بحکم اللہ بارش بھی برسنے لگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدگاہ سے مسجد تک واپس بھی نہ آئے تھے کہ نالے بہہ نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب لوگوں کو بارش سے بچاؤ کرتے بھاگتے ہوئے دیکھا تو ہنسی آگئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کچلیاں کھل گئیں اور فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری پوری قدرت رکھتا ہے اور میں اس کا بندہ اور رسول ہوں ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند عمدہ ہے اور اہل مدینہ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ پڑھتے ہیں یہ حدیث ان کے لئے حجت ہے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
The people complained to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) of the lack of rain, so he gave an order for a pulpit. It was then set up for him in the place of prayer. He fixed a day for the people on which they should come out.
Aisha said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him), when the rim of the sun appeared, sat down on the pulpit, and having pronounced the greatness of Allah and expressed His praise, he said: You have complained of drought in your homes, and of the delay in receiving rain at the beginning of its season. Allah has ordered you to supplicate Him has and promised that He will answer your prayer.
Then he said: Praise be to Allah, the Lord of the Universe, the Compassionate, the Merciful, the Master of the Day of Judgment. There is no god but Allah Who does what He wishes. O Allah, Thou art Allah, there is no deity but Thou, the Rich, while we are the poor. Send down the rain upon us and make what Thou sendest down a strength and satisfaction for a time.
He then raised his hands, and kept raising them till the whiteness under his armpits was visible. He then turned his back to the people and inverted or turned round his cloak while keeping his hands aloft. He then faced the people, descended and prayed two rak'ahs.
Allah then produced a cloud, and the storm of thunder and lightning came on. Then the rain fell by Allah's permission, and before he reached his mosque streams were flowing. When he saw the speed with which the people were seeking shelter, he (peace_be_upon_him) laughed till his back teeth were visible.
Then he said: I testify that Allah is Omnipotent and that I am Allah's servant and apostle.
