سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1164

صلوة استسقاء کے احکام

راوی: نفیلی , عثمان بن ابی شیبہ , حاتم بن اسمعیل , ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ نَحْوَهُ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کِنَانَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ قَالَ عُثْمَانُ ابْنُ عُقْبَةَ وَکَانَ أَمِيرَ الْمَدِينَةِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الِاسْتِسْقَائِ فَقَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّی أَتَی الْمُصَلَّی زَادَ عُثْمَانُ فَرَقَی عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَلَمْ يَخْطُبْ خُطَبَکُمْ هَذِهِ وَلَکِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَائِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّکْبِيرِ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ کَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَالْإِخْبَارُ لِلنُّفَيْلِيِّ وَالصَّوَابُ ابْنُ عُقْبَةَ

نفیلی، عثمان بن ابی شیبہ، حاتم بن اسماعیل، ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ نے اپنے والد ( اسحاق بن عبد اللہ) سے روایت کیا ہے کہ مجھ کو ولید بن عتبہ نے (جن کو عثمان نے ولید بن عقبہ کہا ہے) جو مدینہ کے امیر تھے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صلوة استسقاء کے متعلق پوچھنے کے لئے بھیجا ابن عباس نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معمولی لباس میں عاجزی و انکساری کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدگاہ میں تشریف لائے اور منبر پر تشریف فرما ہوئے اور جیسے تم خطبہ پڑھتے ہو ایسا خطبہ نہیں پڑھا بلکہ دعا گریہ وزاری اور تکبیر میں مشغول رہے پھر دو رکعتیں پڑھیں جیسے عید میں پڑھی جاتی ہیں ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ یہ الفاظ نفیلی کے ہیں اور صحیح ابن عتبہ ہے۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:
Ishaq ibn Abdullah ibn Kinanah reported: Al-Walid ibn Utbah or (according to the version of Uthman) al-Walid ibn Uqbah, the then governor of Medina, sent me to Ibn Abbas to ask him about the prayer for rain offered by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) went out wearing old clothes in a humble and lowly manner until he reached the place of prayer. He then ascended the pulpit, but he did not deliver the sermon as you deliver (usually). He remained engaged in making supplication, showing humbleness (to Allah) and uttering the takbir (Allah is most great). He then offered two rak'ahs of prayer as done on the 'Id (festival).

یہ حدیث شیئر کریں