مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 402

حمام میں جانے کا ذکر

راوی:

وعن أبي المليح قال قدم على عائشة نسوة من أهل حمص فقالت من أين أنتن ؟ قلن من الشام فلعلكن من الكورة التي تدخل نساؤها الحمامات ؟ قلن بلى قالت فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لا تخلع امرأة ثيابها في غير بيت زوجها إلا هتكت الستر بينها وبين ربها . وفي رواية في غير بيتها إلا هتكت سترها بينها وبين الله عز وجل . رواه الترمذي وأبو داود .

اور حضرت ابوملیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں (ملک شام کے شہر ) حمص کی کچھ عورتیں آئیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان سے پوچھا تم کہاں کی رہنے والی ہو؟ انہوں نے کہا کہ ملک شام کی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ شاید تم اس علاقہ کی رہنے والی ہو جہاں کی عورتیں حمام میں جاتی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ! تب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جو بھی عورت اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ کہیں اور کپڑے اتارتی ہے تو (گویا ) وہ اس پردہ کو چاک کر دیتی ہے جو اس کے اور اللہ عزوجل کے درمیان ہے، یعنی اس روایت میں فی بیت غیر زوجھا کی بجائے فی بیتھا کے الفاظ ہیں ۔" (ترمذی، ابوداؤد )

تشریح
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے گویا مذکورہ حدیث عورتوں کے حمام جانے کے خلاف دلیل کے طور پر پیش کی، جس کا مطلب یہ ہے کہ عورت کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ پردہ میں رہے اور اس بات سے اپنے آپ کو بچائے کہ کوئی اجنبی اس کو دیکھے، یہاں تک کہ اس کے لئے یہ بھی مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے خاوند کی موجودگی کے علاوہ خلوت (تنہائی ) میں بھی اپنا ستر کھولے، لہٰذا جب وہ ضرورت شرعی حمام میں گئی اور وہاں اس نے اجنبی نظروں کا لحاظ کئے بغیر اعضاء و جسم کو عریاں کر دیا تو اس نے گویا اس پردہ کو چاک کر دیا جس میں اپنے جسم کو چھپانے کا حکم اس کو اللہ تعالیٰ نے دیا تھا ۔
یحییٰ کہتے ہیں کہ مذکورہ ارشاد گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کی بنیاد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لباس کو اس لئے نازل کیا ہے کہ اس کے ذریعہ اپنے ستر کو چھپایا جائے گویا وہ لباس اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کا ذریعہ ہے، لہٰذا جس عورت نے اللہ تعالیٰ کے اس منشاء و حکم کو پورا نہیں کیا اور اپنے ستر کو عریاں کیا تو گویا اس نے اس پردہ کو پھاڑ ڈالا جو اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں