قصہ افک یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگانے کا بیان افک کا لفظ نجس اور نجس کی طرح ہے اور کہتے ہیں اس کو افکھم۔
راوی: عبداللہ بن محمد , ہشام بن یوسف , معمر , علامہ زہری
حَدَّثَنِا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَمْلَی عَلَيَّ هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ مِنْ حِفْظِهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قَالَ لِي الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ أَبَلَغَکَ أَنَّ عَلِيًّا کَانَ فِيمَنْ قَذَفَ عَائِشَةَ قُلْتُ لَا وَلَکِنْ قَدْ أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ مِنْ قَوْمِکَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَهُمَا کَانَ عَلِيٌّ مُسَلِّمًا فِي شَأْنِهَا
عبداللہ بن محمد، ہشام بن یوسف، معمر، علامہ زہری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھ سے ولید بن عبدالملک بن مروان نے پوچھا کیا تم کو معلوم ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تہمت لگانے والوں میں شامل تھے میں نے کہا نہیں البتہ تمہاری قوم قریش کے دو آدمیوں نے جن کا نام ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور ابوبکر بن حارث ہے مجھ سے ذکر کیا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی تھیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے اس معاملہ میں خاموش تھے پھر لوگوں نے ہشام بن یوسف سے دوبارہ پوچھا تو انہوں نے یہی کہا مسلماً کا لفظ اور علیہ کا لفظ زیادہ کیا۔
Narrated Az-Zuhri:
Al-Walid bin 'Abdul Malik said to me, "Have you heard that 'Ali' was one of those who slandered 'Aisha?" I replied, "No, but two men from your people (named) Abu Salama bin 'Abdur-Rahman and Abu Bakr bin Abdur-Rahman bin Al-Harith have informed me that Aisha told them that 'Ali remained silent about her case."
