صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1358

قصہ غزوہ بنی مصطلق بنی مصطلق خزاعہ کی ایک شاخ ہے اس غزوہ کو مریسیع بھی کہتے ہیں کہ ابن اسحاق نے کہا کہ یہ جنگ ھ میں اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ ھ میں ہوئی اور نعمان بن راشد نے زہری سے سے روایت کی کہ تہمت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا واقعی اسی جنگ میں ہوا۔

راوی: محمود , عبدالرزاق , معمر , زہری , ابی سلمہ , جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ نَجْدٍ فَلَمَّا أَدْرَکَتْهُ الْقَائِلَةُ وَهُوَ فِي وَادٍ کَثِيرِ الْعِضَاهِ فَنَزَلَ تَحْتَ شَجَرَةٍ وَاسْتَظَلَّ بِهَا وَعَلَّقَ سَيْفَهُ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الشَّجَرِ يَسْتَظِلُّونَ وَبَيْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ دَعَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْنَا فَإِذَا أَعْرَابِيٌّ قَاعِدٌ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَتَانِي وَأَنَا نَائِمٌ فَاخْتَرَطَ سَيْفِي فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَی رَأْسِي مُخْتَرِطٌ صَلْتًا قَالَ مَنْ يَمْنَعُکَ مِنِّي قُلْتُ اللَّهُ فَشَامَهُ ثُمَّ قَعَدَ فَهُوَ هَذَا قَالَ وَلَمْ يُعَاقِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

محمود، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابی سلمہ، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا ہم نجد کی جنگ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جب دوپہر کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سایہ دار درخت کے نیچے آرام کرنے لگے اور تلوار کو لٹکا دیا ہم لوگ بھی ادھر ادھر درختوں کے نیچے سایہ کے لئے متفرق ہو گئے تھوڑی ہی دیر کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بلایا ہم گئے اور دیکھا کہ ایک اعرابی پاس بیٹھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس اعرابی نے میرے سوتے ہی آکر تلوار میرے اوپر کھینچ لی، میں جاگ اٹھا یہ میرے سامنے تلوار تانے ہوئے کھڑا تھا اور کہہ رہا تھا۔ بتاؤ تم کو میرے ہاتھ سے کون بچا سکتا ہے؟ میں نے جواب دیا اللہ تعالیٰ! پھر تلوار کو نیام میں رکھ کر بیٹھ گیا دیکھ یہ بیٹھا ہے۔ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کوئی سزا نہیں دی۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
We took part in the Ghazwa of Najd along with Allah's Apostle and when the time for the afternoon rest approached while he was in a valley with plenty of thorny trees, he dismounted under a tree and rested in its shade and hung his sword (on it). The people dispersed amongst the trees in order to have shade. While we were in this state, Allah's Apostle called us and we came and found a bedouin sitting in front of him. The Prophet said, "This (Bedouin) came to me while I was asleep, and he took my sword stealthily. I woke up while he was standing by my head, holding my sword without its sheath. He said, 'Who will save you from me?' I replied, 'Allah.' So he sheathed it (i.e. the sword) and sat down, and here he is." But Allah's Apostle did not punish him.

یہ حدیث شیئر کریں